ایس پی کے سوامی پرساد موریہ نے چھوڑا پارٹی عہدہ‘ قیادت کو بنایا تنقید کا نشانہ

,

   

ایس پی سے ایک رکن قانون ساز کونسل‘ موریہ نے 2022انتخابات سے قبل بی جے پی کو چھور کر سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی‘ اور فیضل نگر سے اسمبلی انتخابات میں امیدوار بن کر شکست سے دوچار ہوئے تھے


لکھنو۔ سماج وادی پارٹی لیڈر سوامی پرساد موریہ نے پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے ان کے خلاف امتیازی سلوک اور ان کے تبصروں پر ان کا دفاع نہیں کرنے کا قیادت پر الزام لگایا ہے۔

موریہ نے رام چتر مانس اور ایودھیا میں مندر کی تعمیر کے متعلق تقریب پر متنازعہ بیانات دئے تھے۔

پچھلے ہفتہ انہوں نے ایودھیا میں رام مندر تقریب کے متعلق سوالات کھڑا کرتے ہوئے ایک تنازعہ کو ہوا دی تھی۔

قانون ساز اسمبلی میں گورنر کے خطبہ پر خطاب کرتے ہوئے موریہ نے رام للا ’پرن پرتشٹھا“ تقریب پر سوالات کھڑے کئے اور کہاکہ جب بھگوان رام کی ہزاروں سالوں سے ایودھیامیں پوجا ہورہی ہے تو 22جنوری کے روز منعقد ہونے والی تقریر میں کروڑ ہا روپئے خرچ کرنے کی کیاضرورت تھی۔

ایس پی سے ایک رکن قانون ساز کونسل‘ موریہ نے 2022انتخابات سے قبل بی جے پی کو چھور کر سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی‘ اور فیضل نگر سے اسمبلی انتخابات میں امیدوار بن کر شکست سے دوچار ہوئے تھے۔

ان کی بیٹی بدائیوں سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے ایس پی کے اسمبلی میں چیف وہپ منوج کمار پانڈے نے سخت الفاظوں میں موریہ کی مذمت کی تھی۔ ایس پی کے قومی جنرل سکریٹری شیو پال سنگھ یادو نے بھی اس پر اپنی رائے پیش کی تھی۔

اپنے مکتوب ِ استعفیٰ جس میں پارٹی صدر اکھیلیش یادو سے خطاب کیاگیاہے‘ موریہ نے کہاکہ ”میں اپنے طریقے سے پارٹی کی حمایت بڑھانے کی کوشش کرتا رہا‘میں نے انہیں بیدار او رخبردار کرکے جو پارٹی میں شامل ہوئے تھے قبائیلی طبقات‘ دلتوں اور اور پسماندہ طبقوں کی عزت نفس کو واپس لانے کی کوشش کی‘ جو دانستہ یاغیر دانستہ بی جے پی نے کے جال میں پھنس گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”جب میں نے یہ کوشش کی تھی پارٹی کے کچھ چھوٹے او ربڑے لیڈران نے ’یہ موریہ جی کا ذاتی بیان ہے“ کہہ کر میری حوصلہ شکنی کی کوشش کی‘ لیکن میں نے اسے دوسری صورت میں نہیں لیا۔انہوں نے کہاکہ ”جب میں نے منافقت پر حملہ کیاجب بھی وہی لوگ اسی طرح کی باتیں کرتے نظر ائے۔مجھے اس پر بھی افسوس نہیں ہوا‘ کیونکہ میں ایک سائنسی سونچ کے ساتھ لوگوں آگے لارہاہوں اور ایس پی میں لوگوں کو شامل کررہاہوں“۔

انہوں نے کہاکہ ”مجھے دو درجن کے قریب گولی مارنے‘ قتل کرنے‘ تلوار سے سر کاٹنے‘ زبان کاٹنے‘ میری ناک او رکان کاٹنے‘ ہاتھ کاٹنے وغیرہ کی دھمکیا ں ملیں۔ میرے خلاف ’سوپاری‘51کروڑ51لاکھ21لاکھ 11لاکھ اوردس لاکھ کا اعلان کیاگیا۔

کئی مرتبہ مجھ پر قاتلانہ حملے ہوئے اور میں قریب سے بچ کر نکل گیا۔ اقتدار میں جو لوگوں ہیں انہوں نے متعدد ایف ائی آر میرے خلاف درج کرائے ہیں‘ مگر میں اپنی حفاظت کی پرواہ کئے بغیراپنی مہم پر لگا ہوا تھا“۔

انہو ں نے کہاکہ انہوں نے پارٹی سربراہ اکھیلیش یادو کو ذات پات پر مشتمل مردم شماریح‘ ایس سی‘ ایس ٹی اور اوبی سی تحفظات‘ بے روز گاری اور بڑھتی مہنگائی‘ کسانوں کے مسائل اورجمہوریت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ قومی اثاثوں کی فروختگی کے خلاف رتھ یاترا نکالنے کا بھی مشورہ دیاتھا۔

موریہ کو ریاست میں بی سی سماج کا اہم لیڈر تصور کیاجاتا ہے‘ اس کے علاوہ وہ پانچ مرتبہ کے قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے ہیں ایک مرتبہ اترپردیش حکومت میں منسٹر اور جب وہ بی ایس پی میں تھے2017-17کے دوران لیڈر آ ف دی ہاوزاور اپوزیشن لیڈر بھی رہے ہیں۔

یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت میں 2017اور2022کے دوران وہ لیبر منسٹر بھی تھے۔