ایم پی۔ مارچ سے جیل میں قید‘3مسلمانو ں کے نام کھارگاؤن تشدد کے ملزمین میں

,

   

مذکورہ گھروں میں سے ایک گھر اس شخص کا جو 5مارچ سے جیل میں ہیں‘ 11اپریل کے روز اس وقت منہدم کردیاگیا ہے انہیں مذکورہ معاملے میں فرضی طور پر ملزم قراردیاگیاہے۔


حیدرآباد۔ تین مسلمانوں کو جو5مارچ سے جیل میں ہیں مدھیہ پردیش کے کھارگاؤن میں رام نومی فسادات کے ملزم افراد کی فہرست میں شامل کیاگیاہے۔ اتوار کے روز پیش آنے والے تشدد کے بعد مذکورہ گھروں میں سے ایک گھر اس شخص کا جو 5مارچ سے جیل میں ہیں‘ 11اپریل کے روز اس وقت منہدم کردیاگیا ہے انہیں مذکورہ معاملے میں فرضی طور پر ملزم قراردیاگیاہے۔

جن لوگوں کے نام کیس میں شامل کئے گئے ہیں وہ شبہاز‘ فقرو‘ اور راؤف ہیں۔ ان تینوں پر 10اپریل کے روز رام نومی تقاریب کے دوران کھارگاؤن میں فسادات کے لئے جھوٹے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے بموجب ان کی پچھلے ماہ گرفتاری کے بعد سے وہ جیل میں ہیں مگر انہیں 10اپریل کے روز ایک موٹر بائیک کو سیندھاوا اور باروانی ضلع میں لگانے کا مورد الزام ٹہرایا ہے

۔اسی پولیس اسٹیشن میان پر مقدمہ درج کیاگیا ہے جہاں پر اقدام قتل کا مقدمہ ان پر درج ہوا ہے۔ اس کوتاہی کے متعلق جب پوچھا گیا تو بروانی کے پولیس اہلکاروں نے کہاکہ شکایت کرنے والوں کے بیانات کی بنیاد پر یہ مقدمہ درج کیاگیاہے۔

این ڈی ٹی وی نے ایک سینئر پولی سافیسر منوہر سنگھ کے حوالے سے کہاکہ ”ہم س معاملے کی جانچ کررہے ہیں اور جیل سپریڈنٹ سے انفارمیشن حاصل کررہے ہیں‘ شکایت کنندگان کے الزامات کی بنیاد پر مقدمہ درج کیاگیا ہے“۔

درایں اثناء شبہاز کے والدہ سکینہ نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ کی جانب س گھر کو مسمار کرنے سے قبل کوئی نوٹس انہیں نہیں دی گئی ہے۔این ڈی ٹی وی نے سکینہ کے حوالے سے کہاکہ ”پولیس یہاں پر ائی‘ میرے بیٹا جیل میں ایک دیڑھ ماہ سے ہیں۔

ایک لڑائی کے بعد اس کو گرفتار کرلیاگیا ہے مگر پولیس نے ہمیں باہر نکال دیا‘ میرے بیٹا جیل میں ہے لہذا میں چاہتی ہوں کہ یہ ایف ائی آر کیوں میرے خلاف درج کیاگیاہے۔ہم نے پولیس والوں کو بتایا کہ وہ جیل ہیں مگر کوئی ہمارے بات سننے کے لئے تیار نہیں تھا۔

ہم نے ہاتھ جوڑے معافی مانگی۔ انہوں نے میرے چھوٹے بیٹے کو بھی ساتھ لے کر گئے“۔ کھارگاؤنمیں رام نومی پر تشدد میں کم ازکم دس مکانات کو آگ لگادی گئی اور دودرجن سے زائد لوگ زخمی وئے تھے جس میں کھارگاؤن سپریڈنٹ آف پولیس سدھارتھ چودھری بھی شامل تھے۔

چیف منسٹر شیو راج سنگھ چوہان نے دعویدار عدالت قائم کرنے اور فسادیوں کے خلاف کاروائی کرنے کو کہا‘ ہوم منسٹر نرتم مشرا نے ایک انتباہ جاری کیا او رکہاکہ ”جس گھر سے پتھر ائے ہیں‘ اس گھر سے کوپتھر کا ڈھیر بنائیں گے“۔

اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے پیر کے روز انہدامی مہم شروع کی‘ 16مکانات29دوکانات کو شہر کے پانچ محلوں میں انجام دئے گئے جس میں شبہاز کا گھر بھی شامل ہے‘ جو فسادات کے وقت جیل میں تھا۔