این آر سی ، جائیداد اور اثاثے بھی چھین سکتا ہے !

   

ملک کو تباہی سے بچانا وطن پرستوں کی ذمہ داری ، تحفظ جمہوریت کانفرنس سے جسٹس بی چندرا کمار کا خطاب
حیدرآباد۔3فروری(سیاست نیوز) ہندستانی شہریت پر سوال آپ کی جائیداد‘ آپ کے حقوق کے علاوہ آپ سے آپ کی دولت اور ذرائع آمدنی بھی چھین سکتا ہے۔ جسٹس بی چندراکمار نے تحفظ جمہوریت کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی اور بتایا کہ اس قانون کے ذریعہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ دیگر اقوام جو نشانہ بنائے جائیں گے وہ سی اے اے کی راہ سے دوبارہ ہندستانی شہری بن جائیں گے لیکن جن حالات کا سامنا فی الحال ہندستان کے شہریوں کو ہے وہ انتہائی سنگین حالات ہیں اور ان حالات میں ہمیں متحدہ جدوجہد کے ذریعہ اس جدوجہد کو فرقہ وارانہ رنگ دیئے بغیر احتجاج کرنے کی ضرورت ہے۔جسٹس بی چندرا کمار نے کہا کہ ہندستان میں سی اے اے ‘ این پی آر اور این آر سی کے نام پر ملک کے دستوری ڈھانچہ کو جو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے ان کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے لازمی ہے کہ این پی آر کے بائیکاٹ کو یقینی بنایاجائے۔انہوں نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ این آرسی میں نام نہ آنے کی صورت میں نہ صرف حق رائے دہی چھین لیا جائے گا بلکہ این آر سی میں نام نہ آنے کی صورت میں جائیداد کے حقوق‘ ذرائع آمدنی کے حقوق او راثاثہ جات بھی چھین لئے جائیں گے یہ حقیقت ہے کیونکہ دستور میں ہندستانی شہریوں کو یہ حقوق حاصل ہیں اور جو ہندستانی شہری باقی نہیں رہیں گے ان لوگوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ قانونی اعتبار سے ان کو صرف گرفتاری کی صورت میں اندرون24 گھنٹے عدالت میں پیش کرنے کے علاوہ کوئی حق باقی نہیں رہے گا۔جسٹس چندرا کمار نے دہلی میں جسٹس مرلی دھر کے تبادلہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو صورتحا ل پیدا ہوئی ہے اس سے اندازہ کیا جانا چاہئے کہ حکمراں طبقہ کی نیت کیا ہے اور وہ کیا کرنا چاہتا ہے ۔انہو ں نے دہلی فسادات کو منظم سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہلی میں فساد کے ذریعہ خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ہندستان کے امن پسند اور سیکولر عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان سازشوںکا شکار نہ ہوتے ہوئے ملک کوبچانے اور دستور کو بچانے کی مہم جاری رکھیںتاکہ ملک کو فسطائی طاقتوں سے آزادی دلوائی جاسکے جو کہ ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کرچکے ہیں ایسے میں وطن پرستو ں کی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔