این آر سی معاملہ:امیت شاہ دھوکہ دے رہے ہیں، کسی مذہب کے ماننے پر زیادتی نہیں پھر این آر سی سے مسلمانوں کو مستثنیٰ، حکومت کی واضح منافرت: مولاناولی رحمانی

,

   

پٹنہ۔: مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے وزیر داخلہ ہند امیت شاہ کے ذریعہ پارلیمنٹ میں این آر سی اور سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل کے تعلق سے گمراہ کن بیان پر اپنے نقطۂ نظر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امیت شاہ اپنے بیانوں سے دھوکہ دے رہے ہیں ، ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ این آر سی پورے ملک میں نافذ ہو گا اور اس میں مذہبی بنیادوں پر بھید بھاؤ نہیں کیا جائے گا اور دوسری طرف وہ سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل لا کر مسلمانوں کے علاوہ تمام مذاہب کے لوگوں کو این آر سی سے مستثنیٰ کررہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جب مسلمانوں کے علاوہ سبھی لوگوں کو آپ شہریت دے دیں گے تو لازماً وہ این آر سی میں شامل ہو جائیں گے ،خواہ ان کے پاس کو ئی لیگل ڈوکیومنٹ ہو یا نہ ہو، یہ بات امیت شاہ کولکتہ میں بھی کہہ چکے ہیں، تو اب رہ گئے صرف مسلمان تو انہیں این آر سی کے ذریعہ پریشان کیا جائے گا۔رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ امیت شاہ کے مذکورہ بالا بیان گمراہ کن اورفریب آمیز ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سب لوگ جانتے ہیں کہ شہریت ترمیمی بل الگ ہے اور این آر سی الگ ہے ، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان دونوں میں گہر ا رشتہ ہے ، اور اس رشتے کا اظہار امیت شاہ کولکاتا میں بھی اپنے بیان میں کرچکے ہیں اور کئی جگہ انٹرویو میں بھی اس بات کا اقرار کر چکے ہیں کہ این آر سی اکیلے نہیں آئے گا بلکہ شہریت ترمیمی بل کے ساتھ آئے گا۔پہلے شہریت ترمیمی بل کے ذریعہ پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان وغیرہ ملکوں سے آئے ہوئے سبھی ہندو، سکھ، جین ، بودھ اور کرسچن کو ہندوستا ن کی شہریت دے دی جائے گی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ خواہ وہ قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوئے ہو ں یا غیر قانونی طریقہ پر اور ان کو اس کے لیے کسی بھی دستاویز کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، اس میں مسلمانوں کو چھوڑ دیا گیا ہے ، جو سراسر مذہبی بنیاد پر تفریق ہے۔سرکار کھلے عام مذہبی منافرت اور تعصب کا کھیل بہت ہی بے شرمی کے ساتھ کھیل رہی ہے۔