ایکناتھ شنڈے کے حامی رکن اسمبلی کے دفتر میں توڑ پھوڑ

   

اس غصہ کو روکا نہیں جا سکتا، سنجے راؤت کا رد عمل
ممبئی :مہاراشٹرا میں وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور شیوسینا کے باغی رکن اسمبلی ایکناتھ شنڈے کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔ اس درمیان پونے میں شیوسینا کارکنان نے ایکناتھ شنڈے کی حمایت میں کھڑے رکن اسمبلی تانا جی ساونت کے دفتر میں زبردست توڑ پھوڑ کی اور ہنگامہ برپا کیا۔ ان شیوسینا کارکنان نے دفتر میں توڑ پھوڑ کے بعد اسپرے سے ’غدار ساونت‘ بھی لکھ دیا۔قابل ذکر ہے کہ تانا جی ساونت پراندا اسمبلی سیٹ سے شیوسینا رکن اسمبلی ہیں۔ ہفتہ کے روز شیوسینا کارکنان ’جئے شیواجی‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے تاناجی کے دفتر میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ اس تشدد کے بعد شیوسینا لیڈر سنجے راؤت کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کی بغاوت کے بعد لوگوں کا غصہ برسرعام دکھائی دینے لگا ہے او راسے روکنا ممکن نہیں ہے۔تانا جی ساونت کا تذکرہ کرتے ہوئے سنجے راؤت نے انتہائی جارحانہ انداز اختیار کیا اور کہا کہ ’’وہ کانگریس سے شیوسینا میں آئے تھے اور وہ پہلی بار رکن اسمبلی بنے۔ ایسے لوگوں کو ہم کپڑے اتار کر سڑک پر کھڑا کرتے ہیں۔‘‘ تانا جی ساونت کے دفتر میں ہوئی توڑ پھوڑ کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ ’’یہ مہاراشٹرا کے لوگوں کی ناراضگی ہے۔ مہاراشٹرا میں حالانکہ ایسا نہیں چلتا ہے، لیکن یہ غصہ جائز ہے اور اسے رہنا بھی چاہیے۔ یہ شیوسینا کی آگ ہے اور ہم اس آگ کو کبھی بجھنے نہیں دیتے ہیں۔ یہ بالا صاحب ٹھاکرے نے ہم سے کہا ہے، کہ یہ راکھ نہیں ہونی چاہیے، سنجے راؤت نے بی جے پی کے خلاف بھی اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ ہمارے اراکین اسمبلی کو اغوا کریں گے، انھیں سیکورٹی دیں گے، اور ہم اپنا غصہ بھی نہ نکالیں؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے؟ کیا ہم نامرد ہیں؟ ۔

شیوسینا اعتماد کا ووٹ حاصل کرے گی، راوت کا دعویٰ
ممبئی: شیوسینا کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پارٹی مہاراشٹر اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرے گی۔ راوت نے ہفتہ کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے بھی کہا ہے کہ وہ شیوسینا کے ایم ایل اے ایکناتھ شندے اور دیگر ایم ایل ایز کی بغاوت کے بعد ریاست میں جاری سیاسی بحران میں مداخلت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فڈنویس مداخلت کرتے ہیں تو وہ ایک بار پھر ناکام ہو جائیں گے ۔

ہم نامرد نہیں ہیں۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا، اقتدار چلا جائے گا۔ اقتدار اور اکثریت آتی جاتی رہتی ہے۔‘