!…ایک اور حملے کی تیاری

   

ہمارا عقیدہ وطن دوستی ہے
تمہارا بھروسہ ہے جرم و خطا میں
!…ایک اور حملے کی تیاری
ہندوستانی سیاستدانوں کے بشمول عالمی سطح کی سیاست کیلئے دہشت گردی اقتدار کی بھوک مٹانے کا اہم ذریعہ بنتی دکھائی دے رہی ہے۔ دنیا کے بیشتر ملکوں کی حکومتوں کا قیام اس دہشت گردی کا خوف پیدا کرکے عمل میں لایا گیا ہے۔ ہندوستان ہو یا پاکستان یا پھر افغانستان ان ملکوں میں دہشت گردی کے جو نقصانات ہوئے ہیں اس سے عام شہری ہی تباہ ہوئے ہیں۔ خاص کر پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردوں نے اپنے ہی شہریوں کا خون بہایا ہے۔ جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سی آر پی ایف کے جوانوں کو 14 فروری 2019 کو نشانہ بنایا گیا ۔ اس کے بعد ہندوستان اور پاکستان کی سیاست میں کیا کچھ ہورہا ہے اس سے ہر ایک واقف ہورہا ہے۔ یہ سیاستداں مفاد پرستی کی بدترین مثال پیش کرنے سے بھی شرمسار نہیں ہوتے۔ عوام کو معلوم ہے کہ خون بہانے کے پیچھے کن طاقتوں کا ہاتھ ہوتا ہے مگر عوام تو بے بس اور مجبور ہیں، اور اس وقت کا انتظار کرتے رہتے ہیں کہ خزاں کے موسم میں ہرے بھرے پتے زر د اور خشک ہوکر ٹہنیوں سے گرتے رہتے ہیں اور کوڑے دان کی نذر ہوکر خاک میں مل جاتے ہیں‘ یہی حشر ہندوستانی سیاستدانوں کا ہوتا ہے جب یہ لوگ عوام کے دل کی ٹہنیوں سے زرد اور خشک ہوکر گرتے ہیں تو انہیں ووٹ ہرگز نہیں ملتے اور وہ سیاسی کوڑے دان کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ماضی کے واقعات اور حالات کا مشاہدہ کرنے والوں اور تجربات سے آگہی حاصل کرتے ہوئے اپنے بال سفید کرنے والے شہریوں نے ہر انتخابات کے وقت ایسے سیاستدانوں کو سبق سکھایا ہے، ان کا سکھایا ہوا سبق اتنا تلخ ہوتا ہے کہ یہ سیاستداں جو ماضی میں دہشت گردی، ہندو مسلم، رتھ یاترا اور جہاد جیسے نفرت پر مبنی نعرے لگاکر ووٹ حاصل کیا کرتے تھے آج اپنی فرقہ پرست پارٹی کے کوڑے دان کا حصہ بن کر پڑے ہوئے ہیں۔ برسر اقتدار پارٹی کے سرگرم قائدین کی بھاگ دوڑ میں یہ ماضی کے سیاستداں گمنامی کی زندگی گذار رہے ہیں، ایسا ہی حشر موجودہ مرکزی سیاستداں کا ہوسکتا ہے۔ سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی نعشوں پر سیاست کرنے والوں یا اس سے پہلے ہزاروں مسلمانوں کی نعشوں پر جشن منانے والوں کے لئے آنے والے دن بہت پرستش کے ہوں گے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد ملک کی سلامتی کے لئے ذمہ دار حکومت نے ڈرامائی موقف اختیار کرکے جو ماحول بنایا ہے اس سے ہندوستان کی سرحدیں مزید کمزور ہوگئی ہیں اور داخلی طور پر سیاسی ڈرامہ بازی میں مصروف پارٹی سرحدوں کو کمزور کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے۔ یہ سرحدیں چاہے بَری ہوں یا بحری یا فضائی ہندوستان کی سلامتی کیلئے نازک مستقبل کا اشارہ دے رہی ہیں۔ اگر ہندوستانی عوام نے ان مفاد پرستوں کو دوبارہ موقع دیا تو پھر ہندوستان کی سرحدیں ان کے لئے پہلے سے زیادہ غیر محفوظ بنادی جائیں گی۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی سے سب سے زیادہ کس کو فائدہ پہنچا ہے یہ عوام الناس خوب جانتی ہے۔ ہندوستانی بحریہ، فضائیہ اور بَری افواج کی طاقت ‘ صلاحیت اور قوت ہی تو ہے آج ہندوستان کی سرحدیں محفوظ ہیں اور ہندوستانی عوام کھلی فضاء میں سانس لے رہے ہیں لیکن مرکز کی موجودہ قیادت اپنی سیاسی زندگی کو آکسیجن فراہم کرنے کیلئے ماضی کے آزمودہ تمام حربوں میں ناکام ہونے کے بعد فوجی جوانوں کے لہو سے ہولی کھیلتے ہوئے انتخابات کی تیاری کررہی ہے، یہ ایسا گھناؤنا منصوبہ ہے جس کو صرف ہندوستانی عوام ہی ناکام بناسکتے ہیں۔ بحریہ کے سربراہ اڈمیرل سنیل لانبا نے وارننگ دی ہے کہ اگر ہندوستانی حکومت اپنی نااہلی سے باز نہیں آئے گی تو ہندوستانی سرحدیں دن بہ دن غیر محفوظ ہوتی جائیں گی۔ پلوامہ کے بعد یہ دہشت گرد سمندر کے راستے بہت بڑی کارروائی کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ ممبئی میں 26/11 کے واقعہ میں لشکر طیبہ کے 10دہشت گردوں نے کارروائی انجام دی تھی ۔ اس مرتبہ سمندری راستے سے کئی طرز پر حملے ہونے کااندیشہ ہے ۔ حالیہ برسوں میں دہشت گردی نے جو نیا رُخ لیا ہے وہ نہ صرف ہندوستان، پاکستان، افغانستان بلکہ ساری دنیا کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ اس لئے ہندوستانی حکمراں طاقت کے ساتھ ساتھ ساری دنیا کے حکمرانوں کو دہشت گردی کے اُبھرنے یا آبیاری پانے والے خطرات کا موثر طریقہ سے سامنا کرنے کیلئے تیار ہوجانا چاہیئے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر جو رویہ اور طریقہ اختیار کیا گیا ہے اس سے یہ خطرہ مزید قوی ہوتا گیا ہے۔