ای سگریٹ پر پابندی، لوک سبھا میں بل منظور، پچاس ہزار تا پانچ لاکھ روپے تک کاجرمانہ

,

   

حیدرآباد۔27نومبر(سیاست نیوز) حکومت ہندنے ای ۔ سگریٹ پر پابندی سے متعلق قانون کو لوک سبھا میں منظوری کرلیا ہے۔ لوک سبھا میں ندائی ووٹ سے ای۔ سگریٹ پر مکمل پابندی عائد کرنے کے سلسلہ میں دی گئی منظوری کے متعلق بتایاجاتا ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے 18 ستمبرکو جاری کئے جانے والے آرڈیننس کو بل کی شکل دیتے ہوئے اسے آج منظور کیا گیا ہے ۔ اپوزیشن کی جانب سے ای۔سیگریٹ پر عائد کی جانے والی پابندی کے ساتھ ساتھ تمباکو پر بھی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ ہندستان میں 3فیصد عوام ای۔سیگریٹ استعمال کرتے ہیں اور اس پر پابندی عائدکی جا رہی ہے جبکہ تمباکو کے سگریٹ بھی نقصاندہ ہے لیکن اس کے سلسلہ میں اس قانون میں کچھ نہیں کہا گیا۔ نئے قانون کے مطابق ای۔سگریٹ رکھنے یا استعمال کرنے پر 50000 سے 5لاکھ تک کے جرمانہ کے علاوہ ایک تا تین سال کی قید کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن مرکزی وزیر صحت نے لوک سبھا میں اس بل کو پیش کیا اور کہا کہ عالمی صحت آرگنائزیشن کے اصولوں کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور ای۔سیگریٹ پر مکمل پابندی حتی کہ اس کے ڈسپلے پر بھی امتناع عائد کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ای۔سگریٹ کے استعمال سے نہ صرف پھیپڑے متاثر نہیں ہو رہے ہیں بلکہ اس کے استعمال سے قلبی امراض بھی ہونے لگے ہیں۔بہوجن سماج پارٹی رکن پارلیمنٹ رتیش پانڈے نے تمباکو پر مکمل امتناع کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمباکو پر مکمل امتناع عائد کیا جاتا ہے تو اس کے فوائد کسانوں کو بھی حاصل ہونے لگیں گے کیونکہ تمباکو لابی مخصوص تمباکو کی پیداوار کے ذریعہ فائدہ حاصل کر رہی ہے۔کانگریس رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے 3 فیصدعوام کے استعمال کی شئے پر پابندی عائد کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن بڑی تعداد میں جو تمباکو استعمال کیا جاتا ہے اس مسئلہ پر بل خاموش ہے۔انہوں نے دیگر تمباکو کی اشیاء پر بھی امتناع پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن مرکزی وزیر صحت نے بتایا اس قانون سازی کی ضرورت کو اس لئے محسوس کیا گیا کیونکہ حالیہ عرصہ میں اسکولی طلبہ کے قبضہ سے ای۔ سگریٹ دستیاب ہونے لگے تھے اور ان ای۔سگریٹ کے استعمال کے رجحان کو فروغ حاصل ہونے سے روکنے کیلئے حکومت کی جانب سے اقدامات کرتے ہوئے ابتداء میں آرڈیننس لایا گیا اور اب قانون سازی کی جا رہی ہے۔