اے ایس ائی رپورٹ کی اجرائی کے بعد گیان واپی مسجد کی سکیورٹی میں اضافہ کردیاگیا

,

   

ہندو درخواست گذاروں کے 17ویں صدی کی گیان واپی مسجد کو پہلے سے موجودہ ایک مندر پر تعمیر کرنے کے دعوؤں کے بعد ضلع عدالت نے اے ایس ائی سروے کا حکم دیاتھا


واراناسی۔ ارکیالوجیکل روے آف انڈیا(اے ایس ائی) کی گیان واپی عمارت پر رپورٹ میں ”موجودہ مسجد کی تعمیر سے قبل ایک بڑے پیمانے پر مندر کی موجودگی“ کا انکشاف ہونے کے ایک روز بعد گیان واپی مسجد کے باہر سکیورٹی اقدامات بڑھا دئے گئے ہیں۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیاکی ایک سروے رپورٹ ریلیز ہونے میں ہندو منادر کی موجودگی کے شواہد کی تصدیق کے بعد متنازعہ مسجد میں نماز جمعہ کی کافی اہمیت ہوگئی۔

اسی کے پیش نظر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی روک تھام کے لئے سخت حفاظتی انتظامات انجام دئے گئے تھے۔ جان بوجھ کر میڈیاکو گیان واپی سے دور رکھا گیا تاکہ نماز جمعہ پرامن طریقے سے ادا ہوجائے اور حالات قابو میں رہیں۔ مذکورہ حکام کسی بھی غلط جانکاری اور غیر ضروری واقعات پر چوکس تھے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گیان واپی مسجد کمپلیکس پر دی آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس ائی)کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ پہلے سے موجودہ ڈھانچہ 17ویں صدی میں تباہ ہوگیاتھا اور ’اس کاکچھ حصہ تبدیل کرکے دوبارہ استعمال کیاگیا تھا“۔

اور مزید کہاگیا کہ سائنسی مطالعات کی بنیاد پر یہ کہاجاسکتا ہے کہ ”موجودہ ڈھانچہ کی تعمیر سے پہلے وہاں ایک بڑاہندو مندر موجود تھا“۔

ا ے ایس ائی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ”ایک کمرے میں پائے جانے والے عربی فارسی نوشتہ میں اس بات کاذکر ہے کہ مسجد اورنگ زیب کے 20ویں دور حکومت (1676-77سی ای)میں تعمیرکی گئی تھی۔

لہذا اورنگ زیب کے دور کے دوران 17ویں صدی میں پہلے سے موجود ڈھانچہ تباہ ہوگیاتھااور اس کے کچھ حصے کو پہلے سے موجود ڈھانچے میں تبدیل کرکے دوبارہ استعمال کیاگیا تھا۔

سائنسی مطالعہ /سروے جو کیاگیاہے اس کی بنیاد پر یہ کہاجاسکتا ہے کہ موجودہ ڈھانچہ کی تعمیر سے قبل ایک ہندو مندر موجود تھا“۔

ہندو درخواست گذاروں کے 17ویں صدی کی گیان واپی مسجد کو پہلے سے موجودہ ایک مندر پر تعمیر کرنے کے دعوؤں کے بعد ضلع عدالت نے اے ایس ائی سروے کا حکم دیاتھا