اے ایم یو کے اقلیتی درجہ سے متعلق معاملے کی سپریم کورٹ کے سات ججوں کی بنچ سماعت کر رہی ہے 

   

نئی دہلی : سپریم کورٹ کے 7 ججوں کی بنچ نے منگل سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی درجہ سے متعلق معاملے کی سماعت شروع کر دی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سنجیو کھنہ، سوریہ کانت، جے بی پاردی والا، دیپانکر دتہ، منوج مشرا اور ستیش چندر شرما کی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ بنچ دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی غور کرے گی کہ کیا اقلیتی درجہ صرف اس صورت میں دیا جا سکتا ہے جب ادارہ اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے شخص کے ذریعے قائم کیا گیا ہو۔ بتا دیں کہ یہ معاملہ 2019 میں 7 ججوں کی بنچ کو بھیجا گیا تھا۔

جب سپریم کورٹ کے سات ججوں کی آئینی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی تھی تو چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے پہلے دن اس معاملے میں کئی اہم زبانی تبصرے کیے۔ چیف جسٹس ڈی نے کہا کہ آج بھی جب آپ کوئی ادارہ چلاتے ہیں تو تعلیمی اداروں کے قیام اور انتظام کے اقلیتوں کے حقوق کو لے لر آئین کے آرٹیکل 30 کے تحت آپ کو صرف مذہبی کورسز کرانے کی ہی ضرورت نہیں ہے۔ اس دوران آپ ایک خالصتاً سیکولر تعلیمی ادارہ چلا سکتے ہیں۔

سی جے آئی نے سماعت کے دوران پوچھا کہ کیا قانون یہ نہیں ہے کہ آپ صرف اپنی کمیونٹی کے طلبہ کو ہی داخلہ دیں۔ آپ کسی بھی کمیونٹی کے طلبہ کو داخلہ دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 30 قیام اور ایڈمنسٹریشن کی بات کرتا ہے، لیکن ایڈمنسٹریشن کا کوئی مطلق معیار نہیں ہے، جس پر آپ کو 100 فیصد عمل کرنا ہوگا، یہ ایک گمراہ کن معیار ہوگا۔