بابا رام دیو نے کہا”لاکھوں لوگ الوپیتھی دوا کی وجہہ سے مر گئے“۔طبی شعبہ سے وابستہ افراد کی مذمت

,

   

مذکورہ اسوسیشن نے مانگ کی ہے کہ رام دیو بابا کا بیان نفرت پر مشتمل تقریر کے دور پر تسلیم کیاجائے اور وبائی امراض ایکٹ1987کے تحت ان پر انتظامیہ مقدمہ درج کرتے ہوئے مناسب کروائی کرے


نئی دہلی۔ مذکورہ انڈین میڈیکل اسوسیشن اور ڈاکٹرس کی دیگر اسوسیشنوں ے حال ہی میں یوگا گرو رام دیو بابا کی کویڈ19کے لئے الوپیتھی طریقے علاج پر غیر ذمہ داران بیان پر ان کے خلاف محاذ کھول دیاہے۔

رام دیو نے کہاکہ ”الوپیتھی بے وقوفی ہے‘ناکارہ سائنس ہے‘ پہلے ہائیڈرو کلورین ناکام ہوگیا۔ پھر ریمڈیسویر‘ ایور میک ٹین اور پلاسمہ تھیراپی ناکام ہوگئی۔ دیگر اینٹی بائیوٹیک بشمول فابی فلو اور اسٹیروائیڈس بھی ناکام ہوگئے ہیں“۔

انہوں نے مزید اپنے دعوی میں کہاکہ لاکھو ں کویڈ19کے مریضوں کی موت الوپتھی ادوایات کی وجہہ سے ہوئی ہے یا پھر وہ آکسیجن کی قلت کے سبب فوت ہوئے ہیں

مذکورہ میڈیکل کمیونٹی نے بابا رام دیو کے تبصرے پر سخت مذمت کی ہے۔اس دوارکا (دہلی)یونٹ برائے ائی ایم اے نے کہاکہ وہ رام کش یادو عرف خود ساختہ بابا رام دیو نے کویڈ19کے منظرعام پر آنے کے بعد اپنی جانوں کی قربانی دینے والے 1200ڈاکٹرس کی قربانیوں کو رسوا کیاہے۔

ایک بیان میں ائی ایم اے دوارکا نے کہاکہ”ڈاکٹر س کے خلاف ان کے توہین آمیز اور غیر پارلیمانی الفاظ نامناسب ہیں اور اس مشکل وقت میں ساری برداری کے حوصلوں کو کم کرنے کاکام کیاہے۔

میڈیکل ڈاکٹرس پہلی لائن کے سپاہیوں کی طرح کویڈ کے اس دور میں انسانیت کی مدد کے لئے لڑائی میں مصروف ہیں“۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ یہ”خودساختہ دعویدار کاروباری بابا“ نفرت‘غلط جانکاری سائنس کے متعلق پھیلارہے ہیں اور ڈاکٹر‘ مریض کے حساس رشتوں کو نقصان پہنچانے کاکام کررہے ہیں۔

مذکورہ اسوسیشن ے کہاکہ وہ بہت جلد ایک قانونی نوٹس ہتک عزت کی درخواست کے ساتھ انہیں روانہ کریں گے۔

نئی دہلی صفدر جنگ اسپتال او رواردھامان مہاویر میڈیکل کالج ریسڈنٹ ڈاکٹرس اسوسیشن نے بھی بابا رام دیو کے”توہین آمیز اور بے مطلب“ کے تبصرے پر شدید تنقید کی ہے۔

سخت الفاظ پر مشتمل اپنے بیان میں مذکورہ اسوسیشن نے کہاکہ الوپتھی عمل آج کی تاریخ تک سب سے زیادہ سائنسی مشق برائے ادوایات ہے کیونکہ کسی بھی طریقے کو بغیر سائنسی تحقیقی شواہد اور طبی جانچ کے تنقید کا نشانہ نہیں بنایاجاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ایسی قداور شخصیت کو عوام کے درمیان میں متنازعہ بیانات دینے سے با ز رہنا چاہئے کیونکہ ان کا بیان الوپتھی اور اس کے ذریعہ علاج کرنے والوں کے خلاف نفرت بھڑکانے اورعدم اعتماد کے لئے کارگرد ثابت وگا۔

اس کے علاوہ یہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ہیلتھ کیر ورکرس کے حوصلے کو نقصان پہنچائے جس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنھوں نے قومی خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جان قربان کردی ہے“۔

مذکورہ اسوسیشن نے مانگ کی ہے کہ رام دیو بابا کا بیان نفرت پر مشتمل تقریر کے دور پر تسلیم کیاجائے اور وبائی امراض ایکٹ1987کے تحت ان پر انتظامیہ مقدمہ درج کرتے ہوئے مناسب کروائی کرے۔


قبل ازیں ایک ویڈیو میں جو سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر بڑے پیمانے سے شیئر کیاگیاہے جس میں ایک یوگا سیشن کے دوران جس کی قیادت بابا رام دیو کررہے تھے انہوں نے ہی کہاکہ”بھگوان نے آکسیجن دی ہے‘مفت میں اس کو لیں۔ ساری دنیا آکسیجن سے بھری پڑی ہے“۔

03

کویڈ19کے علاج کے لئے آکسیجن سلینڈرس کی گوہار لگانے والوں کا مذاق اڑاتے ہوئے بابا رام دیو نے اپنی ناک کی طرف اشارہ کیاتھا اور اس کو ”دوسلینڈرس“ قراردیا اور اپنے پیروں کو ”دوڈاکٹرس“ اور اپنے ہاتھوں کو ”دونرسیس“ کہاتھا