بابری مسجد اراضی معاملہ پر سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف قنوت نازلہ کا اہتمام

,

   

70 خواتین کو ادائیگی نماز کی اجازت ۔ سعید آباد میں بھاری پولیس بندوبست سے عوام میں تشویش کی لہر
حیدرآباد ۔ /14 نومبر (سیاست نیوز) بابری مسجد اراضی معاملہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سعیدآباد کی خواتین نے قنوت نازلہ کا اہتمام کیا جس کے پیش نظر پولیس نے سکیورٹی میں اچانک اضافہ کردیا تھا ۔ بھاری پولیس فورس متعین کرنے کے نتیجہ میں علاقہ کی عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی ۔ تفصیلات کے مطابق سعیدآباد کی خواتین نے پرامن انداز میں عیدگاہ حضرت اجالے شاہؒ میں قنوت نازلہ ادا کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پولیس سرگرم ہوگئی اور اس پروگرام کو ناکام بنانے جمعرات کی صبح سے ہی علاقہ میں بھاری تعداد میں پولیس عملہ بالخصوص خواتین پولیس کی پلاٹونس کو تعینات کیا گیا ۔سعیدآباد علاقہ کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کرنے پر عوام میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا تھا اور عوام میں پولیس کے بندوبست پر تشویش پیدا ہوگئی تھی ۔ پولیس گشت میں شدت پیدا کردی گئی تھی اور خواتین کو اس پروگرام سے روکنے ہرممکن کوشش کی جارہی تھی ۔ اتنا ہی نہیں عیدگاہ کو جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی گئی تھی اور خاردار تار نصب کرکے پولیس نے خواتین کو نماز کی ادائیگی سے روکنے کی کوشش کی ۔ پولیس نے مولانا عبدالعلیم اصلاحی اور مولانا محمد نصیرالدین کو نظربند کرنے مکان کے پاس ہی بھاری پولیس عملہ کو تعینات کردیا تھا لیکن خواتین اپنے موقف پر اٹل تھیں اور مولانا اصلاحی کے مکان کے باہر ہی نماز ادا کرنے کی بات پولیس کے عہدیداروں کو بتائی ۔ ان حالات کے پیش نظر پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے تبادلہ خیال کیا اور 70 خواتین کو عیدگاہ اجالے شاہؒ میں قنوت نازلہ ادا کرنے کی مشروط اجازت دی ۔

پولیس کی سخت سکیورٹی کے درمیان خواتین نے قنوت نازلہ ادا کیا اور بعد ازاں بابری مسجد کی بازیابی کے حق میں دعائیں کی ۔ مولانا عبدالعلیم اصلاحی کی دختر ظلہ ھمہ نے قنوت نازلہ کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلمانوں کے خلاف ہے اور بابری مسجد مسلمانوں کی تھی ، ہے اور رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں اور مسترد کرتے ہیں ۔ کیونکہ یہ فیصلہ حقائق ، ثبوتوں اور دلیلوں کی بنیاد پر نہیں دیا گیا بلکہ یہ فیصلہ آستھا کی بنیاد پر سنایا گیا ہے ۔ ظلہ ھمہ نے کہا کہ عدالت کا یہ فیصلہ مصالحتی فارمولہ نظر آتا ہے اور ہندوستان کی جمہوریت دنیا بھر میں مذاق بن گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض مسلم تنظیموں کی نااہلی و بزدلی کے نتیجہ میں خواتین کو گھر سے باہر نکلنا پڑا ۔ قبل ازیں صدر وحدت اسلامی مولانا نصیرالدین نے بھی میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ شہر حیدرآباد میں مرد حضرات کو عدالت کے اس فیصلہ کے خلاف احتجاج کرنے کی جرأت نہیں ہوئی جسکے سبب خواتین کو احتجاج کرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ قنوت نازلہ بھی احتجاج کی شکل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان خوشی سے بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کی اجازت نہیں دیتے اور وہ عدالت کے فیصلہ سے ناراض ہیں ۔