’بابری مسجد صرف مسلمانوں کی ہی نہیں بلکہ تمام ہندوستانیوں کی تھی‘

,

   

16 ویں صدی کی عبادت گاہ ، قومی یادگار قرار دی گئی تھی، سپریم کورٹ فیصلہ سے افسوس ہوا : آنند پٹوردھن

ممبئی 11 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سرکردہ دستاویزی فلمساز آنند پٹوردھن نے جو ’رام کے نام‘ جیسی ایوارڈ یافتہ فلم بھی بناچکے ہیں، کہاکہ ایودھیا مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے انھیں کافی افسوس اور مایوسی ہوئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ہفتہ کو معلنہ فیصلے میں ایودھیا کے متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کردی ہے اور مرکز کو ہدایت کی ہے کہ ایک مسجد کی تعمیر کے لئے مسلمانوں کو کسی دوسرے مقام پر 5 ایکر اراضی دی جائے۔ آنند پٹوردھن نے کہاکہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے کافی صدمہ اور مایوسی ہوئی ہے۔ پٹوردھن نے اس فلم کی تیاری کے ضمن میں اکٹوبر 1990 ء کے دوران ایودھیا کا دورہ بھی کیا تھا۔ اس دستاویزی فلم ’رام کے نام‘ میں منہدمہ مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لئے چلائی جانے والی مہم اور اس تحریک کے دوران پھوٹ پڑنے والے تشدد کے مختلف پہلوؤں کو جھلکایا گیا تھا۔ آنند پٹوردھن نے کہاکہ ’بابری مسجد ایک قومی یادگار قرار دی گئی تھی۔ یہ صرف مسلمانوں کی ہی نہیں بلکہ تمام ہندوستانیوں کی ہے‘۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ اس (مسجد) کی تباہی کے ذمہ دار سیاسی قائدین اب تک کبھی کوئی جیل نہیں بھیجے گئے اس کے بجائے اُنھیں اعزازات دیئے گئے۔ سیکولر ہندوستان اس قسم کی صورتحال سے صرف اُس وقت ہی باہر نکل سکتا ہے جب ہمارے مجاہدین آزادی کی طرف سے متعارف کردہ اقتدار پر مبنی نظام کی دوبارہ تعمیر و ترویج کی جائے‘۔ پٹوردھن کی طرف سے یہ دستاویزی فلم بنائے جانے کے بعد بمبئی ہائی کورٹ نے 1997 ء میں اس کی دوردرشن سے ٹیلی کاسٹ کا حکم دیا تھا۔ پٹوردھن نے 1990 ء میں ایل کے اڈوانی کی رتھ یاترا کی فلمبندی بھی کی تھی۔ آنند پٹوردھن نے اپنے دورہ ایودھیا کے موقع پر احاطہ بابری مسجد میں واقع مندر کے عدالت کی طرف سے مقرر کردہ پجاری لال داس سے انٹرویو لیا تھا جس نے کہا تھا کہ ہندوتوا کی طاقتیں رام کے نام پر سیاسی اقتدار اور دولت کی ہوس میں یہ تحریک چلارہے ہیں۔ لال داس 1993 ء میں مردہ پایا گیا تھا۔