بابری مسجد کے یوم شہادت کے پیش نظر ماتھرا میں سخت چوکسی

,

   

ماتھرا کی ہر داخلے پر بھاری تعداد میں جمعیت کو متعین کردیاگیاہے
ماتھرا۔ مقامی عہدیدار کے مطابق ماتھرا میں سخت حفاظتی انتظامات کردئے گئے ہیں تاکہ 6ڈسمبر کے پیش نظر کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ ائے‘ یہ وہی تاریخ ہے جب 6ڈسمبر1992کو بابری مسجد شہید کردی گئی تھی۔

دائیں بازو کے چار گروپس اکھل بھارت ہندو مہاسبھا‘ سری کرشناجنم بھومی نرمن نیاس‘ نریانی سینااور سری کرشنامکتی دل نے اس روز غیرروایتی پروگرام منعقد کرنے کی اجازت مانگی تھی۔

مذکورہ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے ”حقیقی جائے پیدائش“ کے مقام جس کے متعلق ان کا دعوی ہے کہ ایک مسجد میں ہے جو ایک معروف مندر کے قریب ہے وہاں پر بھگوان کرشنا کی مورتی نصب کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ضلع مجسٹریٹ نوینت سنگھ نے یہ کہتے ہوئے اس اجازت کو مسترد کردیاتھا کہ ایسی کوئی بھی تقریب جو امن وسکون میں خلل پیدا کرے اس کو کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

ان گروپس میں سے ایک نے کہاتھا کہ وہ شاہی عید گاہ میں ”مہاجل ابھیشک“ کے بعداس جگہ کی ”صفائی“ کے لئے مورتی نصب کریں گے۔

مذکورہ افیسر نے کہاکہ ان وجوہات کی بناء پر سکیورٹی وجوہات کی بناء پر ماتھرا کو تین حصوں میں تقسیم کردیاگیاہے اور مزید کہاکہ کاترا کیشو دیو مندر اور مذکورہ شاہی عیدگاہ جس علاقے میں آتی ہے اس کو ریڈ زون قراردیاگیاہے جہاں پر بڑے پیمانے پر سکیورٹی دستوں کوتعینا ت کیاگیاہے۔

سینئر سپریڈنٹ آف پولیس گوراؤ گورور نے کہاکہ ”ماتھرا کے ہر داخلی پوائنٹ پر موثر دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے“۔ سی آرپی سی کی 144دفعہ کے تحت احتیاطی اقدامات ماتھرا میں پہلے سے ہی نافد ہیں۔

شاہی عیدگاہ کمیٹی کے صدر پروفیسر زیڈ حسن نے تاہم کیاکہ وہ پچھلے50سالوں سے ماتھرا میں مقیم ہیں اور انہوں نے ہمیشہ پیا ربھرا اور پرسکون ماحول پایاہے۔ مسجد کی منتقلی کے متعلق مقدمات عدالتوں میں زیر سنوائی ہیں او رعدالتوں کے فیصلوں کااحترام کیاجائے گا۔