باطل سے دبنے والے ائے آسمان نہیں ہم

   

ڈاکٹر محمد سراج الرحمن
عالم اسلام بہت ہی سنگین حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے متبرک مہینہ رمصان المبارک کا اہتمام کیا ۔ قبلہ اول کی حفاظت میں ہزاروں کم و بیش 36 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں جن میں اکثریت خواتین اور نہتے بے گناہ معصوم بچوں کی ہے ۔ ہزاروں گرفتاریاں ، لاکھوں فلسطینی ہجرت پر مجبور ، سینکڑوں اموات معصوموں کی فاقہ کشی کی وجہ ، اسرائیلی درندگی اس حد تک کہ پناہ گزین کیمپ بھی نہیں ریلیف کے حصول کیلئے قطار میں ٹھہرے معصوموں کو گولی ، بمباری کا نشانہ بنایا ۔ حتیٰ کہ نہ صرف ماہ رمضان کا متبرک دن بلکہ عیدالفطر کے دن بھی فلسطینی مجاہدین نے اپنی سرزمین میں اپنے رشتہ داروں کو اپنے ہی راستوں کے کنارے دفناتے ہوئے گزارا ۔ یہ ہماری حمیت ایمانی ہے کہ دنیا کے کوئی بھی حصہ میں امت مسلمہ پر ظلم و بربریت ہوتی ہے تو اس کا احساس اس کا درد ہر کلمہ گو مسلمان محسوس کرتا ہے کیونکہ ساری امت مسلمہ جسد واحد کی طرح ہے اگر اس کے بدن (جسد) کے ایک حصہ کو تکلیف پہنچتی ہے تو دوسرا حصہ بھی متاثر ہوکر اثر کا احساس بتاتا ہے ۔ حکومت اسرائیل نے ظلم و ستم میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ، نیوکلیئر بامبنگ کے مقدار میں بم گرائے ، ہر ممکنہ جدید وسائل ، ہتھیار کے ذریعہ سے غزہ شہر کو جو خوبصورت عمارتیں ، مساجد ، تاریخی گرجا گھروں سے پرکشش تھا کو ڈھیر میں تبدیل کردیا لیکن خود اسرائیل کے وجود کے 75 سالہ تاریخ میں اس کی اتنی زبردست تباہی اس کے چشم فلک نے کبھی نہیں دیکھا ۔ دراصل اسرائیل اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے ۔ حماس جیالے مجاہدین نے اس کی انا کو چکناچور کردیا ہے ۔ جدید ٹینکریں زمینی حملوں کیلئے آنے والے اسرائیلی فوج کو موت کے گھاٹ اتار کر انہوں نے ان کی ٹکنالوجی کی دھجیاں اڑادی ۔ بسا اوقات میدان جنگ سے انہیں پچھلے پیر بھاگنا پڑا۔ نت نئی فنگل بیماریوں کا شکار ہوئے ، ہیلی کیاپٹروں کو لاشوں کو اسرائیلی سمیٹ کو بھیجتے دیکھے گئے ۔ القسام بریگیڈ کے مجاہدوں کے خوف نے ان کو نفسیاتی بیماریوں کا شکار بنادیا ۔ یہ سب انہوں نے تنے تنہا مقابلہ کرتے ہوئے کیا ۔ اپنے یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ناکام ، نامراد اسرائیلیوں کو گھمنڈ میں چکنا چور مکار تخت حکومت کے لالچی نتن یاہو کو دھول چٹادی۔ اندرون اسرائیل زبردست احتجاج تباہی ، بیرونی حملوں میں توقع سے کہیں زیادہ برباد اسرائیل ، ہزاروں ملین ڈالر کے معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر ، معاشی بدحالی کا شکار ، ہماری ملی اتحاد نے اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کچھ حد تک سبق تو سکھایا لیکن اس میں اور متحدہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔
تنہا حماس ، فلسطینی ہمیں سوپر پاور اسرائیل کا نہتے ہوکر بھی ، معمولی علیل سے مقابلہ کرتے ہوئے یہ امت مسلمہ کو بتارہے ہیں کہ دنیا مخالف اسلام کتنی بھی اکھٹا ہوکر سازشیں رچالے ، دشمن کتنا بھی طاقتور ہو ، قوت ایمانی کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ایمان والا کبھی پست ہمت ، بزدل ، کمزور نہیں ہوتا۔ معمولی ہتھیار کے ذریعہ کیوں نہ ہو ، مزاحمت کرتا ہوا دشمن کا ہر زاویہ سے مقابلہ کرتا ہے ، یہی ہماری ایمان کی حرارت کو اجاگر کرتی ہے ۔ یہی عمل پیغمبر اسلام نے کر دکھایا اور اسی پر عمل کا حکم دیا ۔ اگر دنیا کے کوئی بھی حصہ میں اگر مزاحمت کا حربہ نہیں اپنایا گیا تو یہ دنیا میں ہمیں قیدی بن کر زندگی گزارنی پڑے گی۔ ہمیں مخالف اسلام حالات کے سامنے سرنگوں نہیں ہونا ہے ۔ مزاحمت ، حفاظت ، خود مختاری Self Defence کا درس ہمیں دیا گیا ہے ، ورنہ دنیا بھی غلام بنائے گی ۔ بربادی اور گناہ بھی لازم والا معاملہ ہوگا ۔
رمضان المبارک کا مہینہ روحانی جسمانی قوت بخشتے ہوئے ہمیں للکار رہا ہے جہاں کہیں منصوبہ بند طریقوں اسلام دشمن عناصر جانی و مالی نقصان پہنچانے کے دہانے پر ہیں، کی واقعات ہم ہند کے مختلف ریاستوں میں دیکھتے رہتے ہیں۔ حجاب ہو ، داڑھی ہو ، اذاں ہو ، سڑک پر نماز ہو ، گوشت کا یا لباس کا بہانہ ہو ، ایسے حالات میں چپ رہنا تماشائی بنے رہنا ، کمزور ایمان کی علامت ہے ۔ دستور ہند نے جو ہمیں آزادی حق دیا ہے اس کے دائرہ میں رہ کر صبر کے دامن کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ ڈٹ کر منظم ، پرامن انداز میں مخالفت کا مظاہرہ کریں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے ورنہ آنے والی نسلیں نہ صرف لعن طعن کریں گی بلکہ یوم آخرت رب العالمین کی عدالت میں ہم سے پوچھ ہوگی۔
ہند میں پائیدار امن قائم کرنے کیلئے ، رضائے الٰہی اگر چاہتے ہیں تو ہم سب کو اپنے پیشوں میں رہتے ہوئے ، امت کی رہبری رہنمائی کرنا اور دعوت دین کی محنت کو اپنانا وقت کی لازمی ضرورت ہے ۔ برادران وطن سے تعلق بڑھاتے ہوئے ہمیں ماڈل بن کر پیش کرنا ہوگا ۔ اسی میں مدد الٰہی کی ضمانت ہے ۔ یہ عالمی بھائی چارہ ، ہند میںامن کی فصاء قائم کرنے کا جامع منصوبہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ دشمنان اسلام کے ناپاک منصوبوں کو انہیں پر الٹ دیں۔ محبت ، فراست کے ساتھ حالات کی مزاحمت کیلئے اُٹھ کھڑے ہونے کی توفیق دے ۔ مشن رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عام کرنے کی ہمت ، صلاحیت اور تصرف عطا فرمائے (آمین)
باطل سے دبنے والے ائے آسمان نہیں ہم
سو بار کرچکا ہے تو امتحان ہمارا