بالوں کے سفید ہونے کی 4 وجوہات

   

ہر ایک کو اس کا سامنا ہوتا ہے اور متعدد افراد تو سینکڑوں بلکہ ہزاروں روپے اسے چھپانے میں لگا دیتے ہیں اور وہ سر کے سفید بال۔
سفید بال بڑھاپے کی واضح علامات میں سے ایک مانے جاتے ہیں مگر ہر ایک انہیں دیکھ کر خوش نہیں ہوتا خاص طور پر اگر وہ جلد نمودار ہوجائیں۔
جیسے کچھ لوگوں کے سفید بال تیس سال کے بعد ظاہر ہونے لگتے ہیں تاہم اگر یہ بیس سال کے بعد نظر آنے لگے تو یہ بھی آج کل کوئی غیر معمولی بات نہیں، خاص طور پر اگر خاندان میں اس کی تاریک ہو۔
تاہم اگر آپ کے بال خاندان کے مقابلے میں جلد سفید ہورہے ہیں تو اس میں ارگرد کا ماحول اور طرز زندگی کے عناصر کردار ادا کرتے ہیں جو درج ذیل ہیں۔
بہت زیادہ تنائو
طبی ماہرین نے تنائو اور سفید بالوں کے درمیان تعلق کافی بحث کی ہے اور کچھ رپورٹس میں اس کے درمیان تعلق ثابت بھی کیا گیا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی ایک تحقیق کے مطابق ذہنی تنائو بالوں کی جڑوں میں موجود خلیات کی شرح میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
طبی مسئلہ
کچھ واقعات میں بالوں میں قبل از وقت سفیدی اور تھائی رائیڈ امراض کے درمیان تعلق سامنے آیا، آٹو امیون امراض جو کہ جلد اور بالوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، وہ بھی بالوں میں سفیدی لانے کا باعث بنتے ہیں، تو اگر آپ کا جسم بالوں کے خلیات پر حملہ آور ہوجائے تو وہ سفید ہوجاتے ہیں۔
وٹامن کی کمی
ایک اور وجہ وٹامن بی 12 کی کمی ہے، ایسے متعدد عناصر ہیں جو آپ کو خطے میں ڈالتے ہیں، جیسے صرف سبزیاں کھانے تک محدود رہنا، برتھ کنٹرول کی ادویات کا استعمال یا غذائی نالی کے مسائل، تاہم اگر وٹامن بی 12 کی وجہ بال سفید ہورہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جسم میں خون کی کمی ہے۔
تمباکو نوشی
ایک اور ممکنہ وجہ تمباکو نوشی ہے کیونکہ یہ عادت جلد اور بالوں کے لیے بدترین ثابت ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے دوران سیگریٹ نوشی اور تیس سال کی عمر سے قبل بالوں کی سفیدی کے درمیان تعلق پایا گیا، اگر کوئی کافی عرصے سے تمباکو نوشی کررہا ہو تو آپ اس کی جلد پر جھریاں بھی کافی جلد دیکھ سکتے ہیں اور چونکہ کھوپڑی کی جھریاں نظر آنا ممکن نہیں مگر پھر بھی یہ عادت بالوں کے خلیات پر اثرانداز ہوتی ہے۔
یہ دعویٰ سنگاپور اور برطانیہ کے ماہرین کی مشترکہ تحقیق میں سامنے آیا— کریٹیو کامنز فوٹو
اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ انسان فطرتاً سماجی طور پر گھل مل کر رہنے کے عادی ہوتے ہیں اور یہ تعلقات ہمیں خوش باز رکھتے ہیں تاہم انتہائی ذہین افراد بالکل مختلف ہوتے ہیں۔
یہ دعویٰ سنگاپور اور برطانیہ کے ماہرین کی مشترکہ تحقیق میں سامنے آیا۔
سنگاپور منیجمنٹ یونیورسٹی اور لندن اسکول آف اکنامکس کی تحقیق میں 15 ہزار سے زائد نوجوانوں کی عادات کا جائزہ لیا گیا۔
اس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ ویسے تو لوگ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزار کر خوشی محسوس کرتے ہیں مگر انتہائی ذہین افراد اس سے مستثنیٰ ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ذہین افراد اپنے ارگرد کے ماحول میں جلد مطابقت پیدا کرلیتے ہیں تو انہیں قریبی تعلقات کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
تحقیق میں یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ ذہین افراد زیادہ متاثر کن ہوتے ہیں اور وہ لوگوں سے گھلنے ملنے کی بجائے اپنے مقصد کے لیے کام کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق زیادہ ذہین افراد دوستوں کے ساتھ گھلنے ملنے پر زندگی سے زیادہ خوش نہیں ہوتے بلکہ یہ وقت انہیں ناخوش کرتا ہے۔
مختصر الفاظ میں ذہین افراد کو تنہا زیادہ وقت گزارنے میں خوشی ملتی ہے۔