بتاؤ تم کس کا ساتھ دو گے؟

   

         آج خدا کی حکومت اور انسانی بادشاہوں میں ایک سخت جنگ چاہیے۔ شیطان کا تخت زمین کے سب سے بڑے حصے پر بچھا دیا گیا ہے۔ اس کے گھرانے کی وراثت اس کے پوجنے والوں میں تقسیم کر دی گئی ہے۔ اور دجال کی فوج ہر طرف پھیل گئی ہے۔ یہ شیطانی بادشاہتیں چاہتی ہیں کہ خدا کی حکومت کو نیست و نابود کردیں۔ ان کے داہنی جانب دنیوی لذتوں اور عزتوں کی ایک ساحرانہ جنت ہے۔ اور بائیں جانب جسمانی تکلیفوں اور عقوبتوں کی ایک دکھائی دینے والی جہنم بھڑک رہی ہے۔ جو فرزند آدم خدا کی بادشاہت سے انکار کرتا ہے وہ دجالِ کفر و ظلمت اس پر اپنے جادو کی جنت کا دروازہ کھول دیتے ہیں کہ حق پرستوں کی نظر میں فی الحقیقت خدا کی لعنت اور پھٹکار کی جہنم ہے۔ لَّابِثِيْنَ فِـيْهَآ اَحْقَابًا° لَّا يَذُوْقُوْنَ فِيْـهَا بَـرْدًا وَّلَا شَرَابًا (سورۂ نبا 23-24) 

         اور جو خدا کی بادشاہت کا اقرار کرتے ہیں ان کو ابلیس عقوبتوں اور جسمانی سزاؤں کی جہنم میں دھکیل دیتے ہیں کہ : حَرِّقُوۡهُ وَانْصُرُوۡۤا اٰلِهَتَكُمۡ (سورۃ الأنبياء: 68) مگر فی الحقیقت سچائی کے عاشقوں اور راست بازی کے پرستاروں کے لیے وہ جہنم، جہنم نہیں ہے۔ لذتوں اور راحتوں کی ایک جنت النعیم ہے۔ کیوں کہ ان کے لسان وایقان کی صدا یہ ہے کہ: فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ ۖ إِنَّمَا تَقْضِي هَٰذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا° إِنَّا آمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطَايَانَا 

      اے دنیوی سزاؤں کی طاقت پر مغرور ہونے والے بادشاہ تو جو کچھ کرنے والا ہے، کر گذر- تو صرف دنیا کی اس زندگی اور گوشت اور خون کے جسم پر ہی حکم چلا سکتا ہے، پس چلا دیکھ۔ ہم تو اپنے پروردگار پر ایمان لا چکے ہیں تا کہ ہماری خطاؤں کو معاف کرے تیری دنیاوی سزائیں ہمیں اس کی راہ سے باز نہیں رکھ سکتیں۔

       جب یہ سب کچھ ہورہا ہے اور زمین کے ایک خاص ٹکڑے ہی میں نہیں بلکہ اس کے ہر گوشے میں آج یہی مقابلہ جاری ہے تو بتلاؤ ، پرستاران دین حنیفی ان دجاجلۂ کفر و شیطنت اور حکومت و امرالہی میں سے کس کا ساتھ دیں گے؟؟؟

 مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ

 پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ