بجٹ پر گرما گرم مباحث، کے سی آر اور بھٹی وکرامارکا میں نوک جھونک

,

   

پراجکٹس کی تعمیر اور قرض پر لفظی تکرار، ریاست مالی دیوالیہ کا شکار، کانگریس کا الزام
حیدرآباد۔/14 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی میں بجٹ پر گرما گرم مباحث کے دوران چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔ آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر اور ریاست کی معاشی ابتر صورتحال پر دونوں نے اپنا موقف پیش کیا اور ایک مرحلہ پر دونوں برہمی کے انداز میں ایک دوسرے سے مخاطب ہوئے جس سے ایوان کا ماحول گرماگیا۔ بجٹ پر بھٹی وکرامارکا نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکومت مالی موقف کے بارے میں جو دعوے کررہی ہے وہ گمراہ کن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف 6 ماہ کیلئے علی الحساب بجٹ پیش کرنا ملک میں پہلی مرتبہ ہے اور ٹی آر ایس حکومت نے یہ منفرد کام کیا ہے۔ چھ ماہ کے عرصہ میں پیش کردہ دوسرے بجٹ میں 36000 کروڑ کم کردیئے گئے۔ انہوں نے حکومت پر ریاست کو مقروض کرنے اور 3 لاکھ کروڑ تک قرض حاصل کرنے کا الزام عائدکیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے ریاست کو مالی طور پر دیوالیہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں نے جن امیدوں کے ساتھ تلنگانہ حاصل کیا تھا انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ حکومت کے پاس کوئی ترجیحات نہیں ہیں اور وہ عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوچکی ہے۔ اس معاملہ پر چیف منسٹر نے مداخلت کی اور بھٹی وکرامارکا کو چیلنج کیا کہ وہ 3 لاکھ کروڑ کے قرض کو ثابت کرکے دکھائیں یا پھر اپنے الفاظ واپس لیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے قائد مختلف اداروں کو دی گئی ضمانت کو بھی قرض میں شامل کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں کے مقابلہ تلنگانہ کا مالی موقف مستحکم ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ اگر تنقید کرنا ہی ہو تو ضرور کیجئے ہم اس کا استقبال کریں گے تاہم بے بنیاد باتوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بھٹی وکرامارکا سے کہا کہ جب کبھی غلط الزام عائد ہوگا تقریر میں وہ ضرور مداخلت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کمی ایک حقیقت ہے اور اس کی وجوہات کی تفصیل بجٹ میں بیان کی جاچکی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ رقومات رکھنے کے باوجود بجٹ میں کمی کا الزام بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا ایک بھی پراجکٹ تعمیر نہ کرنے سے متعلق الزام کو مسترد کردیا اور بھٹی وکرامارکا سے سوال کیا کہ آپ کو ایک بھی پراجکٹ کیوں دکھائی نہیں دیتا۔ مشن بھگیرتا اور مشن کاکتیہ پراجکٹس نہیں ہیں؟۔ کالیشورم پراجکٹ نے دنیا بھر میں ریکارڈ قائم کیا ہے۔ کے سی آر نے بھٹی وکرامارکا پر ایوان کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ دراصل آپ کو حکومت پر غصہ دکھائی دے رہاہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ایوان کسی ایک کی جاگیر نہیں ہے اور ہمارا بھی برابر کا حق ہے۔ کانگریس نے پانچ برسوں تک صرف الزامات عائد کئے جس کے نتیجہ میں عوام نے اسے سبق سکھایا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں تین چوتھائی اکثریت سے کامیابی کے باوجود کانگریس ای وی ایم مشینوں سے کامیابی کا الزام عائد کررہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کے 4 ارکان کی کامیابی کو کیا ای وی ایم مشینوں کی اُلٹ پھیر کہا جائیگا ؟۔ کانگریس کو عوام نے سبق سکھایا اس کے باوجود وہ خود کو سدھارنے تیار نہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست کیلئے کتنا قرض حاصل کرنا ہے وہ جانتے ہیں۔ چیف منسٹر نے اشارہ دیا کہ مزید 20,000 کروڑ کا قرض حاصل کیا جائیگا۔ انہوں نے پراجکٹس کی تکمیل کا تیقن دیا۔ وکرامارکا نے اپنے جواب میں کہا کہ دراصل ہم کو نہیں بلکہ کے سی آر کو کانگریس پر غصہ ہے اسی لئے وہ ایوان میں اپوزیشن کو دیکھنا نہیں چاہتے۔ اپنی دوست جماعت کو اہم اپوزیشن کے عہدہ پر فائز کرتے ہوئے ایوان کو چلایا جارہا ہے۔