بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا تذکرہ ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے (حدیث نبوی ﷺ)

   

غور کیجئے ،اگر تم والد ہو تو آپ کو جنت کا دروازہ کس نے کہا ؟ اگر تم ماں ہو تو جنت کو تمھارے قدموں تلے کس نے ڈالا ؟اگر تم شوہر ہو تو بیوی کو تمھارے سامنے سجدہ کروانے کی تمنا کس نے کی ؟ اگر تم نیک بیوی ہو تو تم کو دنیا کا بہترین دولت کس نے قرار دیا؟

تم کس کی وجہ سے دین اسلام کے نام لیوا ہوا؟ تم کو اللہ کی عبادت کا طریقہ کس نے سکھلایا؟ غرض آج تم جو کچھ ہو اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بدولت ہو جو دنیا وآخرت میں اپنی امت کی کامیابی کے لئے زندگی بھر اللہ سے گڑگڑاتے رہے اور روز قیامت بھی اسی فکر میں رہیں گے کہ میرے امتی کو جہنم میں نہ ڈالا جائے ،

کیا آپ نے اس رحمت عالم پر درود بھیجنے کے لئے دن یا رات کا کوئی حصہ مقرر کیا ہے؟ کیا اللہ کے اس محبوب کا جب بھی تذکرہ آتا ہے تو آپ کی زبان سے بے اختیار درور وسلام جاری ہوتا ہے؟ اگر ہے تو اللہ کا شکر بجا لائیے،اگر ایسا نہیں ہے تو بے وفاؤوں کی فہرست سے نکل آئیے اور تاجدار مدینہ پر کثرت سے درود بھیج کر نہ صرف اس کے احسانات کو یاد رکھنے کی کوشش کیجئے بلکہ اپنے میزان حسنات کو بھی بھاری بنائیے

درود و سلام ہو اس آخری نبی پر ،اللہ جل جلالہ نے جس پر درود بھینجے کا حکم اپنے آخری کتاب میں دیا،

اے محبوب کبریاء! بارش کے قطروں اور ریت کے ذروں سے بھی زیادہ آپ پر اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں ۔

(“مائدۃ الحدیث” کے وال سے)