برطانیہ میں لیبر پارٹی کو مسلم ووٹ نہیں ملیں گے ؟

   

غزہ پر پارٹی کا موقف مسلمانوں کی ناراضگی کا سبب ، مسلم ووٹرس کے بارے میں سروے کا آغاز
لندن : برطانیہ کی لیبر پارٹی کی جانب سے غزہ کے حوالے سے اپنائے گئے موقف کے بعد خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ وہ مسلمان ووٹرز کی حمایت کھو رہی ہے، جس پر پارٹی کے سینیئر عہدیداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔عرب نیوز نے برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لیبر پارٹی کے عہدیداروں نے مسلمان ووٹرز کے بارے میں سروے بھی کروانا شروع کر دیے ہیں۔رپورٹ میں لیبر پارٹی کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جماعت نے برطانیہ بھر میں پولز کروا رہی ہے اور گروپس کو منظم کر رہی ہے جبکہ عام انتخابات کے انعقاد میں چند ماہ باقی ہیں۔ پارٹی کے سینیئر ایم پی نے اخبار کو بتایا کہ ’مسلمان نہ صرف لیبر پارٹی کے کلیدی سپورٹر ہیں بلکہ جغرافیائی لحاظ سے بھی بہت اہم ہیں اور ان میں سے بہت سے جنوب اور شمال مغربی علاقوں کی نشستوں کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اس لیے ہمیں ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘ایک اور رکن کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہم نے مسلمان ووٹ کھو دیے ہیں اور ہم پر ان کا اعتماد بھی کم ہو گیا ہے۔‘’مسلمان کمیونٹی اب ہمارے لیے سیف ووٹر بیس نہیں رہی اور اس کی وجہ ابتدائی طور پر ہمارا جنگ کے معاملے پر ردعمل تھا۔ اس لیے اب ہم اس نقصان کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ارکان کو اس امر پر بھی تشویش ہے کہ کیر سٹارمر نے لیبر پارٹی پر اثرانداز ہونے کے لیے نئے گروپس بنائے ہیں اور ان کی جانب سے پارٹی کے ارکان سے رابطہ شروع کر دیا گیا ہے جن کا خیال ہے کہ پارٹی میں ان کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔پارٹی کے اندر بحرانی کیفیت نے اس وقت سر اٹھایا تھا جب اکتوبر میں سٹارمر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل کو غزہ کا پانی اور بجلی روکنے کا حق ہے بعدازاں وہ اس موقف سے پیھچے ہٹ گئے تھے۔ان کی جانب سے فائربندی کی حمایت سے انکار نے معاملات کو مزید گھمبیر بنایا اور 56 ایم پیز نے پارٹی سے ہٹ کر سکاٹش نیشنل پارٹی کی جنگ بندی کی تحریک کو ووٹ دیا اور اس کے نتیجے میں آٹھ شیڈو وزرا کو مستعفی ہونا پڑا۔لیبر فرینڈز آف فلسطین اور مڈل ایسٹ نمایاں گروپس کے طور پر سامنے آئے ہیں اسی طرح ایک اور وٹس ایپ گروپ میں 30 کے قریب ارکان موجود ہیں جو صرف پارٹی پالیسی ہی نہیں سکیورٹی کے معاملات پر بھی بات کر رہے ہیں جس سے ان ایم پیز کے لیے مشکلات ہو سکتی ہے جن کا تعلق مسلم ووٹرز کی اکثریت والے علاقوں سے ہے۔سٹارمر کے چیف آف سٹاف سوئی گرے اور شیڈو فارن سیکرییٹری ڈیوڈ لیمی اس گروپ میں تسلسل کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ شیڈو جسٹس سیکریٹری شبانہ محمد جو پارٹی میں نمایاں مسلمان شخصیت ہیں، ان مباحث میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔