بلقیس بانو کیس: اپنے ہی دو فیصلوں میںسپریم کورٹ الجھن کا شکار

,

   

آرٹیکل 32 کے تحت درخواست داخل‘متضاد فیصلوں پر سوالیہ نشان
نئی دہلی : بلقیس بانو کیس کے دو مجرموں نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں عدالت عظمیٰ سے یہ فیصلہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ کیا دو ججوں کی بینچ اس معاملے میں پہلے کی دو ججوں کی بینچ کے ذریعہ دیے گئے فیصلے کو رد کر سکتی ہے؟۔ اس کیس کے مجرموں رادھیشیام بھگوان داس اور راجو بھائی بابولال سونی نے سپریم کورٹ کے حکم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی رہائی پر گجرات یا مہاراشٹرا کس ریاستی حکومت کی رہائی کی پالیسی لاگو ہوگی؟ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے دو ججوں کے ہی دو الگ الگ بینچوں کے فیصلوں میں تضاد ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ مئی 2022 کے حکم میں سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ نے کہا تھا کہ گجرات حکومت ان کی رہائی کا فیصلہ کر سکتی ہے جبکہ 2024 میں سپریم کورٹ کے دو ججوں کی بنچ نے مانا کہ ان کی رہائی کے لیے فیصلہ مہاراشٹرا حکومت کرے گی۔ایسے میں درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے یہ واضح کرنے کیلئے کہا گیا ہے کہ ان کے معاملہ پر دو ججوں کی دو الگ الگ بینچوں کے دیے گئے فیصلوں میں سے کون سا فیصلہ لاگو ہوگا۔ مجرموں کی جانب سے دائر درخواست میں ان کی رہائی کے خلاف دائر کی گئی رٹ پٹیشن کی مینٹیبلیٹی پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔بانو کے ساتھ عصمت دری اور ان کے رشتہ داروں کے قتل معاملے میں سزا پائے قصورواروں کی سزا میں چھوٹ دے کر رِہا کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ نے رواں سال جنوری ماہ میں رد کر دیا تھا۔ اس کے بعد سبھی 11 مجرموں نے جیل افسران کے سامنے خود سپردگی بھی کر دی تھی، لیکن اب خبریں سامنے ا? رہی ہیں کہ ان قصورواروں میں سے ایک نے ا?رٹیکل 32 کے تحت سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ میڈیا کے مطابق مجرم نے سپریم کورٹ میں جو عرضی داخل کی ہے اس میں کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی دو رکنی بنچ نے گجرات و مہاراشٹر کے ذریعہ سزا میں چھوٹ سے متعلق اصول کے معاملے میں متضاد فیصلے دیے ہیں۔ ایسے میں مناسب قدم اٹھایا جائے اور معاملے کو از سر نو غور کے لیے بڑی بنچ کے پاس بھیجا جائے۔دراصل آرٹیکل 32 میں ہندوستانی شہریوں کے بنیادی حقوق کا تذکرہ ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ کسی کو بھی سپریم کورٹ پہنچنے کا حق حاصل ہے۔ آئین کے آرٹیکل 32 کو آئین کی روح بھی کہا جاتا ہے۔ اسی آرٹیکل کے تحت بلقیس بانو نے بھی انصاف کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔