بنام مجتبیٰ حسین

   

(مجتبیٰ حسین کے نام مشاہیرِ ادب کے خطوط کا مجموعہ)
ادبی حلقوں کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ مجتبیٰ حسین کے نام مشاہیرِ ادب کے خطوط کے مجموعے کی جلد اول شائع ہوچکی ہے جو 560 صفحات پر مشتمل ہے ۔ 2007 ء میں جب مجتبیٰ حسین نے دہلی سے حیدرآباد منتقل ہونے کا ارادہ کیا تو سامانِ سفر کی تیاری کے دوران انہیں ایک بھاری سوٹ کیس ملا ، جس میں مشاہیرِ ادب کے سینکڑوں خطوط موجود تھے ۔ انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر اظہار احمد ندیم سے جو اب عرشیہ پبلکیشنز دہلی کے سربراہ ہیں، خواہش کی کہ وہ ان خطوط کو نذر آتش کردیں تاکہ اس بھاری بوجھ کو اُٹھاکر حیدرآباد لے جانے کی نوبت نہ آئے ۔ اظہار نے جواباً خواہش ظاہر کی کہ انہیں یہ خطوط حوالے کردیں تاکہ وہ اسے مرتب کرسکیں۔ اظہار احمد ندیم نے پہلے تو اپنے طور پر ان خطوط کو مرتب کرنے کی کوشش کی جو کارگر نہ ہوئی ۔ بالآخر انہوں نے ان خطوط کو سیوان (بہار) کے مشہور شاعر ، بے مثال محقق، فارسی کے عالم ڈاکٹر ظفر کمالی کے محفوظ ہاتھوں میں سونپ دیا ۔ ڈاکٹر ظفر کمالی مجتبیٰ حسین کے پرانے عقیدتمند ، کرم فرما اور مدّاح رہے ہیں۔ انہوں نے کئی برس کی محنتِ شاقُہ، عرق ریزی اور دیدہ ریزی کے بعد ان خطوط کو اپنے ہاتھ سے تحریر کیا اور بالآخر اس کی پہلی جلد نہایت دیدہ زیب طباعت کے ساتھ اب شائع ہوگئی ہے ۔ اس جلد میں پروفیسر احتشام حسین ، آل احمد سرور، پروفیسر خورشید الاسلام ، سردار جعفری ، مالک رام ، راجندر سنگھ بیدی ، کرشن چندر ، عصمت چغتائی ، انتظار حسین ، شمس الرحمن فاروقی، پروین شاکر، کیفی آعظمی اور مشفق خواجہ وغیرہ کے علاوہ 176 مشاہیرِ ادب کے خطوط شامل ہیں۔ اس کتاب کی دوسری ضخیم جلدبھی زیر ترتیب ہے جو اگلے سال کے اوائل میں شائع ہوجائے گی۔ ملک کے عام انتخابات کے بعد اس کی پہلی جلد کی رسم اجراء پٹنہ میں عمل میں آئے گی ۔ صفدر امام قادری اس کا اجراء کریں گے اور ڈاکٹر ظفر کمالی اس کتاب کا تعارف پیش کریں گے۔ بعد میں اس کی ایک خصوصی تقریب حیدرآباد میں بھی منعقد ہوگی اور اس جلد کا اجراء زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست کریں گے ۔ مجتبیٰ حسین نے لگ بھگ 40 برسوں تک دہلی میں قیام کیا اور اس عرصہ میں ان کے نام آئے ہوئے یہ خطوط اب کتابی شکل میں محفوظ ہوگئے ہیں ۔ گویا 40 برسوں کا ادبی منظر نامہ اور اس زمانہ کی سرگرمیاں اور تحریکات اس کتاب میں موجود ہیں۔ ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں مجتبیٰ حسین پر جو کام چل رہا ہے، اس کے ریسرچ اسکالرس کے لئے یہ کتاب ایک اہم دستاویز ثابت ہوگی۔ اس کتاب کے مطالعہ سے مجتبیٰ حسین کی ہردلعزیزی کے علاوہ ساری اردو دنیا میں پھیلے ہوئے ان کے وسیع اور مستحکم تعلقات اور مراسم کا بھی اندازہ ہوجاتا ہے۔ یہ کتاب محبوب حسین جگر کے نام معنون کی گئی ہے اور اس میں عابد علی خاں اور محبوب حسین جگر کے خطوط کے علاوہ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے بیسیوں مشاہیرِ ادب کے خطوط بھی شامل ہیں۔ اس۹۰ کتاب کی جلد اول کی قیمت 322 روپئے ہے اور اسے عرشیہ پبلکیشنز کے دفتر سے حاصل کرسکتے ہیں ۔جس کا پتہ حسب ذیل ہے۔
170-A ، گراؤنڈ فلور 3 ، سوریا اپارٹمنٹ ، دلشاد کالونی ، دہلی۔ 110095