بنگال میں ’اقلیتوں کے لئے ڈائننگ ہال کے منصوبہ‘ پر وبال

,

   

کلکتہ۔بنگال حکومت کے ایک اعلامیہ جس میں کوچ بہار انسپکٹر برائے اسکول سے استفسار کیاگیا ہے کہ ان ریاستی اداروں کی شناخت کریں جہاں پر 70فیصد طلبہ اقلیتی کمیونٹی ہیں‘ مگر اس سے بی جے پی کی قیادت کا چہرہ سرخ ہوگیا ہے اور ٹی ایم سی کے خلاف ”امتیازی سلوک کی پالیسی“ کا حوالہ دے کر وہ سڑکوں پر اتر رہے ہیں۔

مذکورہ اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ اقلیتی امور کا محکمہ اس کی تفصیلات جانا چاہتا ہے تاکہ ایسے اسکولوں میں ڈائننگ ہال کی تعمیر کرائی جاسکے۔ بی جے پی نے اعلامیہ کو ”امتیاز سلوک“ اور ”تقسیم“ کرنے والا قراردیاہے۔

دوپہر کا کھانہ سربراہ کیاجائے مگر یہ تمام طلبہ کے لئے ہونا چاہئے۔

بی جے پی کے ریاستی دلیپ گھوش نے اپنے استفسار میں یہ بات کہی اور انہوں نے مزیدکہاکہ حکومت ہندو مسلم طلبہ کے درمیان تفرقہ کیوں پیدا کررہی ہے؟۔

چیف منسٹر ممتا بنرجی نے جمعہ کے روز و ضاحت کی تھی کہ وہ تمام سرکاری اسکولوں اور حکومت کی امداد سے چلائے جانے والے تعلیمی اداروں میں ڈائننگ ہال کی تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار رکرہی ہے۔

امتیازی سلوک کے الزامات کو نظر انداز کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت تمام محکموں سے فنڈس کی اجرائی کے ذریعہ اس کام کو پورا کرنے کی تیاری کررہی ہے۔

ممتا نے کہاکہ ”مذکورہ اعلامیہ میں سوال کیاگیا ہے کہ اقلیتی طلبہ کی تعداد جہاں پر 70فیصد ان اسکول کی شناخت کی جائے تاکہ وہاں پر فنڈس کی اجرائی اقلیتی امور او رمدرسہ ایجوکیشن محکمہ سے کرائی جاسکے“۔

ممتا کے مطابق ڈائننگ ہال کی تعمیر کے فیصلے کا مقصد کھلے مقام پر دوپہر کا کھانا کھانے والے طلبہ کو ہال کی فراہمی ہے۔ ریاستی بی جے پی چیف نے اس کے جواب میں کہاکہ مرکز کی جانب سے ایسے کسی گائیڈ لائن کے متعلق انہوں نے نہیں سنا ہے۔

اسکول ایجوکیشن محکمہ نے پہلے 200کروڑ روپئے 4647پرائمری اور 1524اپر پرائمری اسکول میں ڈائننگ ہال کی تعمیر کے جاری کردئے ہیں۔