بنیادپرستی کا خاتمہ کے لئے اے ٹی ایس مہارشٹرا کے پروگرام”اللہ کی منشاء نہیں تھی کہ میں ان کی خوشی کے لئے اپنی جان کی قربانی دیدوں“

,

   

بیشتر پروگرام پردوں میں ہیں انڈین ایکسپریس نے لہذا جو یہ چلارہے ہیں ان متعدد افیسروں سے بات کی اور ان انفراد سے بھی جانکاری حاصل جو اس پر کام کررہے ہیں او ران کے گھر والوں بھی ملاقات کی تاکہ بکھری ہوئی کہانوں کو اکٹھا کرسکے کہ پولیس کس طرح کونسلر بن گئی ہے اور ساتھ میں واضح طور پرمقرر کردہ مقصد کے جلد بازی میں ساتھ ملکر روڈ میاپ تیار کیاہے

ممبئی۔ اورنگ آباد میں رات کا وقت تھا11اپریل2017کے روز اے ٹی ایس کے ایک جوان نے ان کا دروازہ کھٹکھٹایا اور استفسار کیاکہ وہ ان کے ساتھ چلیں تاکہ ایک معاملہ کی ”فوری“ تحقیقات کرنا ہے۔

اس کو اندازہ ہوگیاتھا کہ وہ کیوں ائے ہیں۔ وہ اپنے بچپن کے دوست سے رابطے میں تھا جس کے متعلق کہاجارہا تھا کہ اس نے2014میں دعوۃ اسلامی (ائی ایس) میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

اور اس دوست کے ذریعہ وہ نے ائی ایس کے تقرر کرنے والے سے چیاٹ ایپ پر خود کش بمبار بنانے کے لئے بات کی تھی۔ اس کے فیس بک پیچ پر اس نے اپنے پروفائل تصویر کو سفید اور کالے رنگ کے ائی ایس کے پرچم والی تصوئیر لگائی اور دو پیغام بھی پوسٹ کئے جس سے اس کی وابستگی کا اعلان ہوگیاتھا۔

اس رات اس کی بیوی اور والدین نے دیکھا کہ وہ کس قدر خوف زدہ تھا کیونکہ وہ کار میں دور چلاگیا‘ سلاخوں کے پیچھے او رموت بھی۔ مگر کسی بھی چیز نے اس کو اگلے قدم کے لئے تیار نہیں کیاتھا۔

اورنگ آباد کے ان کے دفتر میں مذکورہ اے ٹی ایس افسروں نے اس کے اگے پیپرس کا گٹھا رکھ دیا۔ اس میں 240سوالات کی ایک فہرست تھی جس میں ایک بھی ائی ایس کے متعلق نہیں تھا۔

یہ وہ سوالات تھے جس کے متعلق کبھی کسی نے نہیں پوچھا تھا۔اگلے اٹھ گھنٹوں میں سوالات کی بوچھار رہی‘جس میں کچھ اس طرح کے سوالات تھے کہ کیاآپ تیز ہیں؟‘رولر کوسٹر کی سوار کے لئے جانا چاہتے ہیں؟‘آپ کی زندگی مستی بھری ہے؟‘کیاآپ یہ چیزیں صرف سنسنی کے لئے کرتے ہیں؟‘ کیا آپ نے کبھی اپنے بات منوانے کے لئے کسی کی خوشامت کی ہے؟۔اس کو معلوم نہیں تھا کہ وہ ایک نفسیاتی تشخیص کا سامنا کررہا ہے۔

سوالات کا پرچہ اس بات کی جانچ تھی کہ وہ کس قدر بنیاد پرست ہے اور اس کی بنیاد پرستی کس حد تک خطرناک ہے۔

پھر دوسری حیرت کا اس کوسامنا کرنا پڑا۔ اس کو گھر بھیج دیاگیا اور استفسار کیاکہ وہ اگلے احکامات تک ہر روز واپس ائے۔ وہ ائے ٹی ایس کے ”بنیادی پرستی کا خاتمہ پروگرام“ کا تازہ ترین داخلہ تھا جس کے تحت پولیس کا کہنا ہے وہ ایسے لوگوں کو آخری صف سے کھینچ کر واپس لانے کی کوشش کررہی ہے۔

اے ٹی ایس مہارشٹرا کے ڈپٹی کمشنر دھننجئے کلکرنی کے مطابق پروگرام کے ان تین سالوں میں 114نوجوان مرد اور چھ عورتیں جو ائی ایس سے متاثرہوئی تھی کو ”د وبارہ ہم آہنگ“ کیاگیاہے۔

مذکورہ اے ٹی ایس کا یہ بھی دعوی کیا ہے اس کے 200 دیگر افراد کی بھی کونسلنگ کی ہے۔

بیشتر پروگرام پردوں میں ہیں انڈین ایکسپریس نے لہذا جو یہ چلارہے ہیں ان متعدد افیسروں سے بات کی اور ان انفراد سے بھی جانکاری حاصل جو اس پر کام کررہے ہیں

او ران کے گھر والوں بھی ملاقات کی تاکہ بکھری ہوئی کہانوں کو اکٹھا کرسکے کہ پولیس کس طرح کونسلر بن گئی ہے اور ساتھ میں واضح طور پرمقرر کردہ مقصد کے جلد بازی میں ساتھ ملکر روڈ میاپ تیار کیاہے۔

روایتی طور پر ہندوستان جہادی تقرری بزبس برائے القاعدہ اور اب ایس ائی کے لئے ایک باہری ہے جس کے پاس ہندوستان سے کچھ ہی لوگ ہوں گے۔

جس کی وجہہ ہندوستان کی موثر جمہوری‘ سیاسی نمائندگی اور اسلام کی ایک جامع شکل ان میں سے ایک ہے۔

مہارشٹرا کے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ بنیادی پرستی کو ختم کرنے کے لئے پروگرام ایک ٹھوس مداخلت ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ مہارشٹرا کا پروگرام ملک میں صرف ایک ہے جو ریاستی پولیس دستوں کی نگرانی میں چلایاجارہا ہے اور جموں کشمیر‘ پنجاب‘ کرناٹک‘ مدھیہ پردیش اور گجرات میں غیر رسمی طور پر اس ماڈل پر کام کرنے کے متعلق بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اب تک اے ٹی ایس کے ریکارڈ بتاتا ہے کہ 93لوگ ائی ایس سے مبینہ لنک کے معاملہ میں ہندوستان سے گرفتار کئے گئے ہیں۔

وہیں مبینہ طور پر ائی ایس کے متنازعہ علاقے میں 2014سے اب تک 53لوگوں نے سفر کیاہے‘ دس واپس لوٹے‘ جس میں اریب ماجدبھی شامل ہے جس پر کاروائی این ائی اے کررہی ہے جس کو فی الحال قانونی کاروائی کاسامنا ہے۔

وہ ممبئی میں عدالتی تحویل میں ہے۔ تحقیقات کرنے والوں کاکہنا ہے کہ ماجد نے انہیں بتایا کہ فیس بل بک پر ایک پوشیدہ عورت کی جال میں پھنساکر وہ لوٹ لیاگیا۔

مذکورہ افیسر نے دعوی کیا کہ اس کی شادی مذکورہ عورت سے ان لائن ہوء اور اس کی دعوت پر وہ سیریا ائی ایس کے لئے لڑائی کے مقصد سے گیا۔

مگر ان کا دعوی ہے کہ وہ اس عورت کو تلاش نہیں کرسکا۔ یہاں پر متضاد بات یہ سامنے آتی ہے کہ کیوں او رکیسے ماجد ہندوستان واپس لوٹا اور اب اسکے معاملہ کی سنوائی ممبئی سیشن کورٹ میں چل رہی ہے۔