بھارت جوڑو یاترا کی تکمیل

   

اب تو جاتے ہیں ترے کوچہ سے میر
پھر ملیں گے اگر خدا لایا

کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا آج کشمیر میں تکمیل کو پہنچ رہی ہے۔ 7 ستمبر کو تاملناڈو کے کنیا کماری سے شروع ہوئی یاترا ملک کی مختلف ریاستوں سے گذرتی ہوئی اپنے اختتامی مرحلہ میں پہنچ چکی ہے۔ ایک ایسے ماحول میں جبکہ سارے ملک میں نفرت کا ماحول ہے۔ ہر گوشہ کی جانب سے نفرت کو اجاگر کرنے اور سماج میں نفرت کو ہوا دینے کا کوئی موقع نہیں گنوایا جارہا ہے راہول گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کا اہتمام کرتے ہوئے سماج کو جوڑنے کی کوشش کی ہے جو ایک قابل مبارکباد اقدام رہا ہے۔ راہول گاندھی ن ے اپنی یاترا کے دوران جس تحمل کا مظاہرہ کیا اور سماج کے طبقات کو جوڑنے کی جو کوشش کی ہے وہ وقت کی اہم ضرورت تھی۔ ملک کے پراگندہ ماحول میں بھارت جوڑو یاترا سماج کیلئے ایک تازہ ہوا کے جھونکے کے مترادف ہے۔ جس طرح سے سماج کے مختلف طبقات نے خود کو بھارت جوڑو یاترا سے جوڑنے میں جدوجہد کی ہے وہ بھی قابل مبارکباد ہے۔ یاترا سے جوڑتے ہوئے سماج کے مختلف طبقات نے یہ پیام دینے کی کی بھی کوشش کی ہے کہ وہ نفرت کے ماحول سے بیزار ہیں۔ وہ محبت کے طلب گار ہیں۔ وہ نفرت سے خود کو دور رکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں فرقہ وارانہ کشیدگی سے کوئی سروکار نہیں ہے اور وہ ملک کو توڑنے کے نہیں بلکہ جوڑنے کے حامی ہیں۔ عوام نے اس یاترا پر جس ردعمل کا اظہار کیا ہے اس نے سماج میں نفرتیں گھولنے والوں کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے۔ اس یاترا کا سب سے اہم پہلو یہی ہے کہ اس کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں تھے اور راہول گاندھی نے اس یاترا کا سیاسی استعمال بھی نہیں کیا ہے۔ بی جے پی نے یاترا کو نشانہ بناتے ہوئے اس کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ضرور کی لیکن وہ ناکام رہی۔ یہی وجہ رہی کہ لوگ جوق درجوق اس یاترا کا حصہ بنتے گئے۔ خواتین نے بھی یاترا میں جس جوش و خروش کا مظاہرہ کیا وہ بھی قابل مبارکباد ہے۔
راہول گاندھی نے اس یاترا کے دوران جو مثال پیش کی ہے وہ ملک کے دوسرے سیاسی قائدین کیلئے ایک مثال ہے۔ انہوں نے جس طرح سے تنقیدوں کا سامنا کیا اور جس مہذب انداز میں جواب دیا وہ سیاسی حلقوں کیلئے ایک بہترین مثال ہے۔ یاترا کا اختتام دراصل ایک ایسی روایت کا اختتام ہے جس کی ملک کو ضرورت ہے۔ ملک کو جوڑنے کیلئے سماج کے ہر طبقہ کو آگے آنا چاہئے۔ یاترا نے ملک کو جو پیام دیا ہے وہ سب کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔ یاترا کے ذریعہ ملک میں جس مثبت ماحول کو پروان حاصل ہوا ہے اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سماج میں نفرتوں کو ختم کرنے کیلئے جو پہل ہوئی ہے اس کو تمام طبقات میں مزید شدت کے ساتھ آگے بڑھانا چاہئے۔ نفرتوں کو فروغ دینے کی جن طبقات کی جانب سے کوشش ہو رہی ہے ان کو ناکام بنانے کیلئے بھارت جوڑو یاترا کا پیام اہمیت کا حامل ہے۔ اس پیام کے ذریعہ سماج کے اہم طبقات میں دوریاں پیدا کرنے والوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔ یہی وقت کی اہم ضرورت بھی ہے کیونکہ ملک کو جوڑنا اہمیت کا حامل ہے۔ ملک میں نفرتیں فروغ دینے والی طاقتوں کو ناکام بنانا ضروری ہے، جو اپنی ناپسندیدہ سرگرمیوں سے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں اپنے مفادات کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں اور اس ملک کے امن و آشتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو بگاڑنا چاہتے ہیں۔ اس ملک میں کثرت میں وحدت کی جو مثال ہے اس کو متاثر کرتے ہوئے اپنے منصوبوں کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وہ کوشش ہے جس کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا نے اس کیلئے ایک سازگار ماحول فراہم کیا ہے۔
اب جبکہ یہ یاترا اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے ہم سب کو یہ عہد کرنے کی ضرورت ہیکہ یاترا کے ذریعہ پیدا ہونے والے مثبت ماحول کو فروغ دیں گے۔ نفرت کو عام کرنے والوں کو اپنی محبتوں کے ذریعہ مثبت ماحول میں جواب دیا جائیگا۔ نفرت کا جواب نفرت سے دینے سے گریز کیا جائے گا۔ گنگا جمنی تہذیب کی جو ہندوستانی روایات ہیں ان کو نہ صرف اختیار کیا جائے گا بلکہ ان کو مزید پروان چڑھایا جائے گا۔ جس مشقت اور جستجو سے راہول گاندھی ن ے محبتوں کا پلیٹ فارم فراہم کیا ہے اس کا تحفظ کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔ سماج کے جن جن طبقات نے یاترا میں شمولیت اختیار کی اور اس سے اظہار یگانگت کیا ہے اس سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ تمام طبقات محبت کے قائل ہیں اور اسی محبت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہی بھارت جوڑو یاترا کا پیام ہے اور اسی کو پورے جذبہ اور شدت سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور سبھی کو اس میں اپنا اپنا سرگرم رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔