بھیم آر می چیف چندر شیکھر آزاد کی گرفتار پر ہائی کورٹ کی پولیس پر شدید برہمی، آپ سے کس نے کہہ دیا کہ احتجاج نہیں کرسکتے، احتجاج دستور کا دیا گیا حق ہے: فاضل جج صاحبہ

,

   

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف گذشتہ ماہ دہلی کی جامع مسجد کے باہر سے بھیم آر می چیف چندر شیکھر آزاد کو پولیس نے گرفتارکرلیا تھا۔ چندر شیکھر آزاد کی درخواست ضمانت کی سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا او رکہا کہ احتجاج شہریوں کا دستوری حق ہے اور عوام اس لئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ میں جو کچھ کہا جانا چاہئے تھا وہ نہیں کیا گیا۔“

https://twitter.com/anumayhem/status/1216342071184769024

ایڈیشنل سیشن جج کامینی لاؤ نے چندر شیکھر آزاد کے خلاف عائد کردہ الزامات پر دہلی پولیس پر سوال اٹھایا اور کہا کہ آپ کا رویہ ہے جیسا کہ جامع مسجد پاکستان میں ہے۔ ویسے بھی اگرپاکستان میں بھی ہوتی تو آپ وہاں بھی احتجاج کرسکتے تھے کیونکہ پاکستان بھی غیرمنقسم ہندوستان کا حصہ تھا۔“واضح رہے کہ بھیم آر می کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کو 21 دسمبر کو دہلی کی تاریخی جامع مسجد کے باہر سے گرفتار کرلیاگیا تھا۔ جج لاؤ نے کہا کہ دھرنا میں غلط کیا ہے؟ احتجاج میں کیا خرابی ہے؟ احتجاج دستور دکا دیا گیا حق ہے۔“ جج صاحبہ نے سرکاری وکیل پر سوالات کی بوچھار کردی اور جاننا چاہا کہ تشدد کہاں ہوا؟اس احتجاج میں غلطی کہاں پائی گئی؟

آپ سے کس نے کہا کہ احتجاج نہیں کرسکتے؟ کیا آپ نے دستور نہیں پڑھا؟ سرکاری وکیل نے استدلال کیا کہ علاقہ میں دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے اس طرح کے احتجاج کے لئے اجازت درکار تھی اس پر جج صاحبہ بھڑک اٹھیں او رکہا کہ کیسی اجازت؟ سپریم کورٹ نے بار ہا کہا کہ دفعہ 144کا بار بار استعمال غلط ہے۔ جج نے کہا کہ کس قانون کے تحت کسی کو کسی مذہبی مقام پر احتجاج کرنے سے منع کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے پولیس سے چوچھا چندر شیکھر آزاد کے خلاف کیا ثبوت ہیں؟ پولیس نے کہا کہ اس نے جامع مسجد پر مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا اس پر جج نے کہا کہ مارچ کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ پولیس نے کہا کہ آزاد نے جامع مسجد کی سیڑھیوں پر آئین کو پڑھا۔اس پر جج نے کہا کہ جامع مسجد ملک میں ہے۔ جامع مسجد پاکستان میں تو نہیں ہے۔ پھر پولیس نے کہا کہ چندر شیکھر آزاد نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی اس پر جج نے کہا کہ اس تقریر کا آڈیو لاکر سناؤ۔ پولیس نے کہا کہ ہم ڈرون کیمرہ سے فلم بندی کررہے تھے جس سے ہمیں آڈیو دستیاب نہیں ہوا۔ چندر شیکھر راؤ کے وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ عدالت میں پولیس کا سارا جھوٹ بے نقاب ہوگیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آئین کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ہم نے جامع مسجد پر پر امن احتجاج کیا۔ ہم نے اعلان کیا تھا کہ اگر بد نظمی ہوتی ہے تو یہ آر ایس ایس کی جانب سے ہوگی۔ محمود پراچہ نے کہا کہ شاہین باغ میں دفعہ144 نافذ نہیں ہے اس لئے مظاہرین کووہاں سے ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔