بہادر پورہ حدود میں والد کے سامنے نوجوان بیٹے کا قتل

   

پہلے حملے کے باوجود پولیس نے متاثرین کو تنہا پولیس اسٹیشن بھیجا ۔ راستہ میں حملہ اور قتل
حیدرآباد۔ 16 اپریل (سیاست نیوز) ہم نے پولیس پر بھروسہ کیا اور پولیس اسٹیشن جارہے تھے کہ درمیان میں میرے بیٹے کا قتل کردیا گیا۔ اگر پولیس ہمارے ساتھ ہوتی تو شاید میرے جوان بیٹے کا قتل میری آنکھوں کے سامنے نہیں ہوتا۔ یہ الفاظ مقتول خلیل کے والد کے ہیں جس نے اپنے جوان بیٹے کے قتل کا منظر دیکھا۔ پرانے شہر کے بہادر پورہ میں کل رات پیش آئے قتل کی سنگین واردات میں ایک 23 سالہ خلیل کا قتل کردیا گیا۔ خلیل اسد بابا نگر کے ساکن محبوب کا بیٹا تھا۔ خلیل کا چند نوجوانوں سے جھگڑا ہوا موسی نالہ کے قریب اس جھگڑے کی اطلاع خلیل کے والد محبوب اور بڑے بھائی قدیر کو ان کے ایک رشتہ دار نے دی۔ اس وقت تک خلیل پر حملہ کرنے والوں نے اسے زخمی کردیا تھا۔ محبوب اپنے بڑے بیٹے کے ہمراہ زخمی بیٹے خلیل کو لے جارہا تھا اس دوران انہوں نے پولیس کو اطلاع بھی دی تھی اور پولیس مقام واردات پہنچی لیکن پولیس نے محبوب کو مشورہ دیا کہ وہ پولیس اسٹیشن پہنچے۔ پولیس کے مشورہ اور پولیس پر بھروسہ کرتے ہوئے محبوب اپنے بیٹے کو لے کر پولیس اسٹیشن روانہ ہوا لیکن راستے میں چند نوجوانوں نے ان کا راستہ روکا اور خلیل کو موٹر سائیکل سے اتار لیا اور شدید مارپیٹ کرنے لگے۔ محبوب کو اپنے بڑے بیٹے کی فکر تھی جس کی شادی چند روز قبل ہی ہوئی۔ ایک شر پسند نے خلیل پر چاقو سے وار کردیا۔ شدید زخمی حالت میں خلیل کو ہاسپٹل منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔ مقتول خلیل کے والد محبوب اور بڑے بھائی قدیر نے حملہ کی داستاں بیان کی اگر پولیس ان کے ہمراہ موجود ہوتی اور انہیں اکیلا نہ چھوڑتی تو شاید خلیل ہلاک نہیں ہوتا۔ خلیل کے واقعہ نے پھر ایک بار پولیس کی جرائم پیشہ افراد سے عدم دلچسپی اور عوامی تحفظ سے لاپرواہی کو عیاں کردیا۔ کمشنر پولیس کو چاہئے کہ وہ اس کا سخت نوٹ لیں اور لاپرواہ پولیس ملازمین کے خلاف کارروائی کریں۔ ع