بہتر ہوگا اگر ہندوستان ٹرمپ کی شکست سے کچھ سیکھتا ہے۔ شیوسینا

,

   

مذکورہ شیوسینا نے کہاکہ کوئی فرق نہیں پڑتا ہندوستان نے کس طرح’نمستے ٹرمپ“ منظم کیاتھا‘ مذکورہ امریکہ کے سنجیدہ لوگوں نے اپنی غلطی کوٹرمپ کو ’بائی بائی“ کہتے ہوئے درست کیا او ر اپنی غلطی سدھارا۔

ممبئی۔ شیو سینا نے پیر کے روز امریکی صدراتی انتخابات اور بہار اسمبلی الیکشن کا موزانہ کرتے ہوئے کہاکہ اچھا ہوگا اگر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی شکست سے ہندوستان کچھ سبق حاصل کرتا ہے۔

شیو سینا نے پارٹی کے ترجمان سامنا کے ذریعہ کہاکہ”امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ملک کے سربراہ کی حیثیت حاصل کرنے کے لئے کبھی مناسب شخصیت نہیں تھی۔

محض چارسالوں میں ٹرمپ کے متعلق امریکہ کی عوام نے اپنی کی ہوئی غلطی میں سدھارکرلیاہے۔انہوں نے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیاہے۔اگر ٹرمپ کی شکست سے ہمیں کچھ سیکھنے کو ملتا ہے تو یہ بہتر ہوگا“۔امریکہ میں بے روزگاری کا قہر کویڈ19سے زیادہ ہے

مذکور ہ پارٹی کا کہنا ہے کہ تاہم اس کا حل تلاش کرنے کے بجائے ٹرمپ نے سیاسی نعرے بازی‘مسخرے پن کرنے میں مصروف رہے۔ شیو سینا نے مزیدکہاکہ”امریکہ میں پہلے ہی اقتدار بدل گیاہے۔

بہار میں عوامی مخالفت عروج پر ہے۔ بہار اسمبلی الیکشن میں این ڈی اے کی نتیش کمار کی قیادت میں شکست صاف دیکھائی دے رہی ہے۔ ہمارے سوا ریاست میں کوئی متبادل نہیں ہے۔ لیڈروں کو اس فریب سے نکالنے کا کام عوام کررہی ہے“۔

اس میں مزیدکہاگیاہے کہ ٹرمپ نے اپنی شکست تسلیم نہیں کی ہے۔ ووٹنگ میں دھاندلیوں کا ”بدبختانہ“ الزام انہوں نے لگایاہے۔ شیو سینا نے کہاکہ ”ہمارے ملک میں ٹرمپ کا کس طرح خیرمقدم کیاگیاہے اس کو ہم نہیں بھول سکتے۔غلط آدمی کے ساتھ کھڑا ہونا ہماری تہذیب نہیں ہے مگر ایسا کیاگیاہے۔

بیڈن امریکہ کے نئے سربراہ بنیں گے“۔شیوسینا نے مزیدکہاکہ”امریکہ کے نائب صدر کے عہدے کے لئے ہندوستانی نژاد کملا ہیرس منتخب ہوئی ہیں۔

ان کی کامیابیوں کی ٹرمپ نے مذمت کی تھی‘ انہوں نے ایک عورت کا احترام نہیں کیا اور ہمارے وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی ایسے فرد کی حمایت میں کھڑی ہوگئی“

مذکورہ شیوسینا نے کہاکہ کوئی فرق نہیں پڑتا ہندوستان نے کس طرح’نمستے ٹرمپ“ منظم کیاتھا‘ مذکورہ امریکہ کے سنجیدہ لوگوں نے اپنی غلطی کوٹرمپ کو ’بائی بائی“ کہتے ہوئے درست کیا او ر اپنی غلطی سدھارا۔

انہوں نے لکھا کہ ”وزیراعظم نریندرمودی اور نتیش کمار وغیرہ جیسے لیڈر نوجوان تیجسوی یادو کے سامنے نہیں کھڑے ہوسکتے ہیں“