بہت ہی اچھا شخص

   

ایک شخص حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور آپ سے سوال کیا کہ ’’اُس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، جو یہ کہتا ہو کہ میں جنت کی خواہش نہیں رکھتا، دوزخ سے نہیں ڈرتا، مردہ کھاتا ہوں، بغیر قراء ت اور بغیر رکوع و سجود کے نماز پڑھتا ہوں، اس چیز کی گواہی دیتا ہوں جسے میں نے نہیں دیکھا، حق سے نفرت کرتا ہوں اور فتنہ سے رغبت رکھتا ہوں‘‘۔حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ اس وقت اپنے شاگردوں کے درمیان تشریف فرما تھے، آپ نے شاگردوں سے فرمایا ’’تم لوگ بتاؤ کہ ایسا شخص کیسا ہوگا؟‘‘۔ شاگردوں نے کہا: ’’ایسا شخص تو بہت ہی بُرا ہے‘‘۔حضرت امام اعظم نے فرمایا ’’نہیں، بلکہ ایسا شخص تو بہت ہی اچھا ہے، جو جنت کی خواہش نہیں رکھتا بلکہ خالق جنت اللہ تعالیٰ کی محبت رکھتا ہے۔ دوزخ سے نہیں ڈرتا بلکہ خالق دوزخ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے۔ مردہ کھاتا ہے، یعنی مچھلی یا ٹڈی کھاتا ہے۔ بغیر قراء ت اور بغیر رکوع و سجود کے نماز پڑھتا ہے، یعنی نماز جنازہ پڑھتا ہے۔ بغیر دیکھے گواہی دیتا ہے اور کہتا ’’اشھد ان لاالہ الااللّٰہ‘‘۔ حق سے نفرت رکھتا ہے، یعنی موت سے نفرت کرتا ہے، جو حق ہے۔ فتنہ سے رغبت رکھتا ہے، یعنی مال اور اولاد سے رغبت رکھتا ہے، جب کہ دونوں ہی فتنہ ہیں‘‘۔سائل نے جواب سننے کے بعد حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے سر مبارک کو بوسہ دیا اور عرض کیا کہ ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ علم و فضل کے مخزن ہیں‘‘۔ (غرائب البیان، صفحہ۳۲)واضح رہے کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ مشکل سے مشکل سوال کا فوراً جواب دیا کرتے تھے، یعنی جہاں تک آپ کے علم کی رسائی تھی، وہاں تک رسائی حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ علاوہ ازیں آپ جتنے بڑے عالم تھے، اتنے ہی بڑے متقی اور عارف کامل بھی تھے۔ پھر جس پاک ہستی کے تقویٰ اور پر ہیزگاری کا یہ عالم ہو، یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ ایسا شخص کسی مسئلہ میں اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے خلاف اپنی رائے پیش کرے۔