بیروزگار نوجوانوں کو الاؤنس کیلئے مارچ تک انتظار کرنا پڑے گا

   


ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے حکومت الجھن میں ، بجٹ میں ایک ہزار کروڑ مختص کرنے کی تجویز

حیدرآباد: تلنگانہ کے بیروزگار نوجوانوں کو ماہانہ بیروزگاری الاؤنس کیلئے مارچ تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اندرون ایک ہفتہ اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے بیروزگار نوجوانوں کی تائید و حمایت حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے لیکن الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ایم ایل سی نشستوں کے انتخابات کا شیڈول جاری کرتے ہوئے حکومت کو اعلان سے روک دیا۔ الیکشن کمیشن نے شیڈول کی اجرائی کے ساتھ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کا اعلان کیا جس کے تحت حکومت کوئی بھی پالیسی فیصلہ پر عمل نہیں کرسکتی۔ 2018ء میں اسمبلی انتخابات کے موقع پر کے سی آر نے بیروزگار نوجوانوں کو ماہانہ 3,016 روپئے الاؤنس کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک اسکیم کا باقاعدہ آغاز نہیں ہوسکا۔ دوباک اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں رائے دہندوں کی ناراضگی کا سامنا کرنے کے بعد ٹی آر ایس نے اسکیم کے اعلان کا فیصلہ کیا۔ حکومت اسکیم کے خدوخال اور شرائط و ضوابط کو طئے کرنے میں مصروف تھی کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق نافذ کرتے ہوئے نہ صرف حکومت بلکہ بیروزگار نوجوانوں کو مایوس کردیا ہے۔ ضابطۂ اخلاق کے تحت 22 مارچ تک اسکیم کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔ گریجویٹ حلقوں کے انتخابات کی تکمیل کیلئے الیکشن کمیشن نے 22 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اسی دوران حکومت بجٹ 2021-22ء میں بیروزگاری الاؤنس اسکیم کو شامل کرنے کی تیاری کرلی ہے جس کے تحت توقع ہے کہ بجٹ میں ایک ہزار کروڑ مختص کئے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر کی جانب سے کسی رسمی اعلان کے بغیر ریاستی بجٹ میں اسکیم کا تذکرہ کیا جائے گا۔ بجٹ 2019-20ء میں اسکیم کیلئے حکومت نے11,810 کروڑ مختص کئے تھے لیکن اسکیم کا آغاز نہیں ہوسکا۔ اب جبکہ ریاست کا مالی موقف کمزور ہے، لہذا نوجوانوں کو خوش کرنے کیلئے بجٹ میں ایک ہزار کروڑ روپئے مختص کئے جاسکتے ہیں۔ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن نے معیشت پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ حکومت کو وعدہ کے مطابق سرکاری محکمہ جات کی 50 ہزار مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کرنے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نوجوانوں سے متعلق دونوں وعدوں کی تکمیل کے سلسلے میں حکومت سینئر عہدیداروں پر مشتمل پیانل تشکیل دے گی۔ ریاست میں ایمپلائمنٹ ایکسچینجس کے تحت تقریباً 10 لاکھ نوجوانوں نے اپنے نام درج کرائے ہیں۔ جبکہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن میں روزگار کیلئے 20 لاکھ سے زائد نوجوانوں کے نام درج ہیں۔ اگر 10 لاکھ نوجوانوں کو الاؤنس جاری کیا گیا تو حکومت پر سالانہ 3,600 کروڑ کا زائد بوجھ عائد ہوگا۔ طلبہ اور نوجوانوں کی تنظیمیں اسکیم پر ڈسمبر 2018ء سے عمل آوری کی مانگ کررہی ہیں۔ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے دعویٰ کیا ہے کہ 2014ء سے اب تک 1.31 لاکھ تقررات کئے گئے۔ حکومت کیلئے بیروزگاری الاؤنس اور تقررات یہ دونوں کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔