بیس اپوزیشن جماعتیں۔ تمام چیف منسٹران این آرسی کی مخالفت کریں اور این پی آر پر بھی روک لگائیں

,

   

امکانی این آرسی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج کے پس منظر میں منعقدہ اپوزیشن پارٹیوں کا اجلاس جس کی قیادت کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کی تھی‘ اس میں احتجاج کومعاشی پریشانیوں سے جوڑنے کے لئے شعور بیداری پر توجہہ دی گئی ہے

کلکتہ‘ نئی دہلی۔کانگریس کی قیادت میں بیس اپوزیشن جماعتوں نے نئے شہریت ترمیمی قانون سے دستبرداری کی مانگ کرتے ہوئے تمام چیف منسٹران ”جنھوں نے اپنی ریاستوں میں این آرسی نافذ نہ کرنے کا اعلان کیاہے“ وہ این پی آر کے اندراج کی منسوخی کو بھی تسلیم کریں گے کیونکہ ”یہ این آرسی کی طرف پہلا قدم ہے“۔

امکانی این آرسی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج کے پس منظر میں منعقدہ اپوزیشن پارٹیوں کا اجلاس جس کی قیادت کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کی تھی‘

اس میں احتجاج کومعاشی پریشانیوں سے جوڑنے کے لئے شعور بیداری پر توجہہ دی گئی ہے

YouTube video

انہوں نے کہاکہ مذکورہ مودی حکومت نے معاشی بحران پیدا کیاہے‘ لوگوں کو راحت پہنچانے کے بجائے‘ وہ ”فرقہ وارانہ نفرت کو فروغ دینے کے لئے دھار تیز کررہی ہے اورلوگوں کے جمہوری حقوق اور دستوری ضمانتوں پر حملے کررہے ہیں جسکا اثر لاکھوں لوگوں اور معاشی طور پرپسماندہ طبقات پر پڑرہا ہے“۔

ان کی قرارداد میں کہاگیا ہے کہ ”مذکورہ سی اے اے‘ این پی آر او راین آرسی کا مجموعہ غیرائینی ہے‘ جس میں خاص طور پر غریبوں‘ پسماندگی کاشکار لوگوں‘ مذکورہ ایس سی‘ ایس ٹی اور لسانی او رمذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایاگیاہے۔مذکورہ این پی آر دراصل این آرسی کی بنیاد ہے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سی اے اے سے دستبرداری اختیار کی جائے او رفوری عمل کے ساتھ قومی سطح پر کی جانے والی این آرسی او راین پی پر روک لگے۔ وہ تمام چیف منسٹران جنھوں نے اعلان کیاہے کہ وہ اپنی ریاستوں میں این آرسی نافذ نہیں کریں گے وہ این پی آر کو اس کی بنیادتصور کرتے ہوئے اس پر بھی روک لگائے“۔

مذکورہ اپوزیشن کا اتحاد جیسا سمجھا جارہا تھا اس طرح کا دیکھائی نہیں دیاکیونکہ سات بڑی پارٹیاں‘ ترنمول کانگریس‘ ڈی ایم کے‘ بی ایس پی‘ ایس پی‘ ٹی ڈی پی‘ شیوسینا اور عام آدمی پارٹی جس کے لوک سبھا میں 83اراکین پارلیمنٹ ہیں اجلاس سے دور رہے‘جس سے اپوزیشن کے خیمہ میں پائے جانے خلفشار ابھر کر سامنے آیاہے۔

کانگریس کے علاوہ اجلاس میں موجودرہنے والوں میں این سی پی‘ سی پی ایم‘ سی پی ائی‘ جے ایم ایم‘ ایل جے ڈی‘ راشٹرایہ لوک سامتا پارٹی‘ آر جے ڈی‘ نیشنل کانفریس‘ ائی یو ایم ایل‘ آر ایس پی‘ فارورڈ بلاک‘ کیرالا کانگریس(ایم)

اے ائی یو ڈی ایف‘ پی ڈی پی‘ آر ایل ڈی‘ ایچ اے ایم‘ سوابھیمان پاکشھا‘ وی سی اے اور جے ڈی(ایس)۔

مذکورہ 19پارٹیوں نے 22اراکین پارلیمنٹ ہیں وہیں کانگریس کے 52ممبران لوک سبھا میں موجود ہیں۔ عام لیڈر سنجے سنگھ نے کہاکہ ”ہمیں مدعو نہیں کیاگیاتھا“۔

درایں اثناء ٹی ایم سی کی چیف ممتا بنرجی جنھوں نے پچھلے ہفتہ اعلان کیاتھا وہ دہلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گی‘ تمام ریاستوں کی علاقائی پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف مہم شروع کریں۔

انہوں نے کہاکہ ”ہماری تمام علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اظہار یگانگت ہوگی۔ اگر یہ تحریک شروع نہیں کی گئی تو ہندوستان کے لوگ تمہیں معاف نہیں کریں گے“۔

مرکزی وزیر او ربی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے اپوزیشن کی سی اے اے کے خلاف قرارداد کا مذاق اڑاتے ہوئے کہاکہ یہ ضرور پاکستان کو خوش کرنے کے لئے کیاگیا قدم ہے