بی آر ایس و کمیونسٹ جماعتوں میں انتخابی مفاہمت کا امکان موہوم

,

   

نشستوں کی تقسیم پر تنازعہ ، سی پی آئی قیادت کانگریس پارٹی سے مفاہمت کی تیاری میں
حیدرآباد ۔8 ۔ جون (سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی کے مجوزہ انتخابات میں بی آر ایس اور بائیں بازو جماعتوں کے درمیان انتخابی مفاہمت کے امکانات موہوم دکھائی دے رہے ہیں۔ ریاست کے حالیہ ضمنی انتخابات میں سی پی آئی اور سی پی ایم نے بی جے پی کو شکست دینے کے واحد مقصد کے تحت بی آر ایس امیدواروں کی تائید کی تھی لیکن نشستوں کی تقسیم کے مسئلہ پر بائیں بازو اور بی آر ایس میں اختلافات منظر عام پر آئے۔ کرناٹک میں کانگریس کی کامیابی کے بعد بائیں بازو جماعتوں کے بعض قائدین بی آر ایس کے بجائے کانگریس سے مفاہمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سی پی آئی اور سی پی ایم نے بی آر ایس سے 10 ، 10 نشستوں کا مطالبہ کیا ہے۔ اگرچہ دونوں پارٹیوں نے بی آر ایس قیادت کو نشستوں کی فہرست حوالے نہیں کی لیکن بتایا جاتا ہے کہ جن نشستوں پر بائیں بازو جماعتیں دعویداری پیش کریں گی، ان میں سے بیشتر پر بی آر ایس کے سٹنگ ارکان اسمبلی موجود ہیں، لہذا بی آر ایس کو نشستیں الاٹ کرنے میں دشواری ہوگی۔ حسن آباد اسمبلی حلقہ کے بارے میں بی آر ایس اور سی پی آئی کے درمیان اس وقت تنازعہ پیدا ہوگیا جب ریاستی سکریٹری سامبا سیوا راؤ نے حسن آباد سے چاڈا وینکٹ ریڈی کی امیدواری کا اعلان کردیا ۔ بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے گزشتہ ماہ حسن آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی ستیش کمار کو ایک لاکھ کی اکثریت سے کامیاب بنانے کی اپیل کی۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی ایسے اسمبلی حلقہ جات ہیں جہاں سی پی آئی اور سی پی ایم کو نشستیں الاٹ کرنے میں بی آر ایس کو دشواری ہوگی۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ضمنی چناؤ کے موقع پر بائیں بازو جماعتوں کے قائدین کو مفاہمت کا یقین دلایا تھا لیکن نشستوں کے مسئلہ پر اختلافات پیدا ہوچکے ہیں۔ بی جے پی کو مضبوط ہونے سے روکنے کیلئے سی پی آئی اور سی پی ایم نے چار اسمبلی حلقہ جات کے ضمنی چناؤ میں بی آر ایس کی تائید کی لیکن انہیں بی آر ایس سے کوئی واضح تیقن حاصل نہیں ہوا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ نومبر میں امکانی چناؤ تک صورتحال تبدیل ہوجائے گی اور ہوسکتا ہے کہ سی پی آئی اور سی پی ایم میں سے کوئی ایک کانگریس سے مفاہمت کرلیں گے ۔ اسمبلی میں کانگریس کی نشستوں کی تعداد محض 5 ہے، لہذا بائیں بازو جماعتوں کو نشستیں الاٹ کرنے میں کوئی زیادہ دشواری نہیں ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ سی پی آئی کی قیادت کانگریس سے ربط میں ہیں۔ نلگنڈہ اور کھمم میں دونوں پارٹیاں نشستوں کا انتخاب کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ سی پی آئی اور سی پی ایم نے متحدہ طور پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ر