بی جے پی ، ورنگل بلدی انتخابات میں سیلاب کو موضوع بناکر فائدہ حاصل کرنے کوشاں

   

حیدرآباد: بھارتیہ جنتا پارٹی ورنگل بلدی انتخابات میں سیلاب کو موضوع بناتے ہوئے انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ نومبر میں منعقدہ دوباک ضمنی چناؤ میں حکمران ٹی آر ایس پارٹی کے امیدوار کو شکست دینے اور حالیہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) انتخابات میں ٹی آر ایس کے کارپوریٹرس کی تعداد کو پہلے کے 99 سے گھٹا کر 56 کردینے کے بعد بی جے پی اب گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن (جی ڈبلیو ایم سی) پر قبضہ کرنے کیلئے نظریں جمائے ہوئے ہے۔ یہ اس وجہ سے ہیکہ ورنگل میں سیلاب کے باعث اسی طرح کے حالات ہیں جیسے جی ایچ ایم سی انتخابات سے قبل حیدرآباد میں تھے۔ اس سال اگست اور اکٹوبر میں بھی ہوئی شدید بارش کے باعث ورنگل سیلاب کی زد میں آ گیا تھا اور عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہیں کئی دنوں تک سیلاب کے پانی میں مصحور ہوکر رہنا پڑا۔ شہر ورنگل میں پانچ سال تک ڈرینج کے مسائل کو حل نہ کرنے اور سیلاب کی صورتحال پیدا نہ ہونے کیلئے اقدامات نہ کرنے پر ٹی آر ایس، ٹی آر ایس کے میئر اور ٹی آر ایس کارپوریٹرس کے خلاف شدید ناراضگی پائی جاتی ہے حالانکہ ورنگل کے رائے دہندوں نے 2016ء میں منعقدہ جی ڈبلیو ایم سی انتخابات میں ٹی آر ایس کو بھاری اکثریت کے ساتھ شاندار کامیابی سے ہمکنار کیا تھا۔ گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن میں 58 وارڈس ہیں جن میں 2016ء میں ٹی آر ایس نے 44 واڈرس پر ریکارڈ کامیابی حاصل کی تھی جبکہ کانگریس 4 وارڈس میں کامیاب ہوئی تھی۔ بی جے پی اور سی پی ایم صرف ایک ایک وارڈ میں کامیابی تک محدود تھیں۔ آزاد اور دیگر نے 8 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ بی جے پی نے حال میں منعقدہ جی ایچ ایم سی انتخابات میں سیلاب سے نمٹنے میں اور سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے میں ٹی آر ایس حکومت کی مبینہ ناکامی کو نمایاں کرتے ہوئے بڑا فائدہ حاصل کیا۔ جی ایچ ایم سی انتخابات میں بی جے پی کو سیلاب زدہ علاقوں میں زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جس سے ان علاقوں میں ٹی آر ایس کے تئیں برہمی کا اشارہ ملتا ہے۔ بی جے پی کو امید ہیکہ وہ ورنگل میں سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے میں ٹی آر ایس کی ناکامی کو اہم موضوع بناتے ہوئے انتخابی مہم چلا کر ورنگل بلدی انتخابات میں جی ایچ ایم سی جیسے نتائج حاصل کرے گی۔ ورنگل میں ٹی آر ایس قائدین پر جھیلوں اور نالوں پر غیرقانونی قبضے کرنے یا غیرقانونی قبضہ کرنے والوں کے ساتھ سازباز کرنے کے الزامات ہیں۔ نالوںکے بند ہوجانے سے ورنگل میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہورہی ہے۔ نیزسیلاب متاثرین کو ابھی تک معاوضہ حاصل نہیں ہوا ہے۔ بی جے پی قیادت نے باوقار جی ڈبلیو ایم سی کو حکمران جماعت ٹی آر ایس سے چھین لینے کیلئے انتخابات میں پوری طرح زورآزمائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تلنگانہ میں بی جے پی کو ٹی آر ایس کے واحد متبادل کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہے۔ جی ڈبلیو ایم سی کے انتخابات مارچ 2021ء میں منعقد ہونے والے ہیں حالانکہ کھمم میونسپل کارپوریشن کے انتخابات بھی مارچ 2021ء میں منعقد شدنی ہیں لیکن بی جے پی قیادت ورنگل پر زیادہ توجہ دے رہی ہے اس کی وجہ ورنگل میں پارٹی کا مضبوط کیڈر موجود ہے۔ بی جے پی کا خیال ہیکہ ورنگل میں اس کی کامیابی سے ٹی آر ایس اخلاقی اور سیاسی اعتبار سے کمزور ہوجائے گی کیونکہ یہ اس گلابی پارٹی کا قلعہ سمجھا جاتا ہے۔