بی جے پی رکن اسمبلی کا یوپی میں این آر سی نافذ کرنے کا مطالبہ

   

لکھنؤ: 05 ستمبر(سیاست ڈاٹ کام) میرٹھ اسمبلی سیٹ سے بی جے پی رکن اسمبلی ستیہ پرکاش اگروال نے اترپردیش میں آسام سے زیادہ غیر قانونی مہاجروں کے ہونے کا دعوی کرتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر یو پی میں این آر سی نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔رکن اسمبلی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کوا پنے جانب سے لکھے گئے خط میں کہا کہ ریاست میں قیام پذیر غیر قانونی مہاجر فرقہ واریت کو فروغ دے رہے ہیں اور سماجی ہم آہنگی کے لئے خطرہ ہیں۔رکن اسمبلی نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ ریاست کے تمام 75 اضلاع میں سے ہر ضلع میں تقریبا ایک لاکھ افراد خفیہ طور سے رہ رہے ہیں۔ لیکن میرٹھ کی صورتحال نہایت نا گفتہ بہ ہے جہاں پر یہ غیر قانونی طور سے رہنے والے افراد فرقہ وارانہ سرگرمیوں کو انجام دیتے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ صرف میرٹھ میں تقریبا 3 لاکھ سے زیادہ افراد غیر قانونی طور سے رہ رہے ہیں۔ فون پر یو این آئی سے بات کرتے ہوئے مسٹر اگروال نے کہا کہ اگر مرکز یو پی میں بھی این آر سی نافذ کرتی ہے تو ایسی صورت میں یہاں غیر قانونی مہاجرین کی تعداد آسام سے کہیں زیادہ ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ یو پی میں غیر قانونی مہاجرین کا تعلق ایک مخصوص سماج سے ہے ۔انہوں نے غیر قانونی طور سے الیکشن کارڈ اور آدھار کارڈ حاصل کرلیا ہے اور خود کو ہندوستان کا شہری ہونے کا دعوی کررہے ہیں۔اگر ہم نے ان کی شناخت کر کے ان کے خلاف کاروائی نہیں کی تو آنے والے دنوں میں ملک کے حالات انتہائی خراب ہوجائیں گے ۔ بی جے پی رکن اسمبلی نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین کی وجہ سے میرٹھ سٹی اور میرٹھ ساوتھ دونوں اسمبلی سیٹیں اقلیتی سیٹیں ہوگئی ہیں۔ جو کہ ایک بڑی سازش اور سماجی ہم آہنگی کے لئے خطرناک ہے ۔رکن اسمبلی کے مطابق یہ لوگ پہلے شہروں کے قریب جھگی جھونپڑیوں میں رہنا شروع کرتے ہیں اور اس کے بعد کچھ مقامی سیاست دانوں کی تعاون سے اپنے نام کا راشن کارڈ اور دیگر دستاویزات حاصل کرلیتے ہیں۔اس کے بعد وہ جرائم پیشہ سرگرمیوں کو انجام دیتے ہیں اور اکثریتی سما ج کو وہاں سے نقل مقانی کرنی پڑتی ہے ۔رکن اسمبلی نے یہ بھی دعوی کیا کہ کچھ برسوںقبل میرٹھ کے ایک ‘سلم’ میں دھماکہ ہوا تھا ایسی صورت میں انکے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے اس وقت کی حکومت نے تین خاندانوں کو معاوضہ دیا تھا۔این آر سی کی یو پی میں اشد ضرورت ہے کیونکہ یہ کثیر آبادی والی ریاست ہے اور مغربی یو پی کی حالت کافی خراب ہے ۔