بی جے پی میں برج بھوشن سنگھ کو ”ناقابل تسخیر“ کیابناتا ہے؟۔

,

   

اس وقت وہ سیاست میں داخل ہوئے تھے جب ایودھیا تحریک کے دوران ایل کے اڈوانی اترپردیش کے گونڈا ائے تھے۔
لکھنو۔وہ ”ناقابل تسخیر ڈھال“جو پہنے ہوئے ہیں وہ نصف درج لوک سبھا حلقوں میں ان کے اثر رسوخ سے ملی ہے‘ وہیں برج بھوشن شرن سنگھ کا مضبوط رابطہ سادھوؤں سے ہے اور انہیں بی جے پی کے دیگراراکین اسمبلی سے زیادہ ایودھیا مندر تحریک مضبوط بناتی ہے۔

مشرقی اترپردیش میں درجنوں تعلیمی اداروں نے ان کے ووٹ بینک میں اضافہ کیاہے۔مزیدبرآں چھ وقت کے رکن پارلیمنٹ کی حمایت میں موجودہ بلدی انتخابات کا موسم بھی ان کی حمایت میں کام کررہا ہے‘ جس کوپہلوانوں سے جنسی ہراسانی کے الزامات کے طوفان کا سامنا ہے۔

سنگھ رسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر ہیں اور پہلوان ان کے خلاف کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعددہلی پولیس نے ان کے خلاف دو مقدمات درج کئے ہیں۔

ایک ایف ائی آر نابالغ کے ساتھ جنسی ہراسانی کی ایک شکایت پر درج کی گئی ہے جس پر پی او سی ایس او ایکٹ کے تحت مقدمہ در ج کیاگیا جس میں ضمانت کی توقع کافی کم ہے۔

اب تک بھی دہلی پولیس نے سنگھ کو گرفتاری کرنے کی کوششیں کرتی ہوئی نہیں دیکھائی دی ہے‘ جس کااستدلال ہے کہ وہ ایک تحقیقات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں مگر بطور ایک ”مجرم“ استعفیٰ نہیں دیں گے۔ بی جے پی جو کہ نظم وضبط کی پابند ہونے کا دعوی کرتے ہیں اس معاملے پر آنکھیں بند کی ہوئی دیکھائی دے رہی ہے۔

سال2011میں ڈبلیو ایف ائی کے صدر بننے سے قبل سنگھ پنجہ لڑنے کی مہارت کے لئے کافی مشہور تھے۔ ایودھیا تحریک کے ایک اہم کھلاڑی جو اس وقت اترپردیش میں ایک رکنی فوج مانے جاتے تھے؟جب پارٹی کی ریاست میں سیاسی اسٹیج کے مرکز پر کم سے کم موجودگی تھی۔

گونڈا میں 1957میں پیدا ہونے والے سنگھ کی سیاسی دلچسپی سترکے دہے میں کالج اسٹوڈنٹ کے دورسے شروع ہوئی تھی۔اس وقت وہ سیاست میں داخل ہوئے تھے جب ایودھیا تحریک کے دوران ایل کے اڈوانی اترپردیش کے گونڈا ائے تھے۔سنگھ کو اڈوانی کی رتھ یاترا”چلانے کی پیشکش کی اور اس سے انہیں بی جے پی میں فوری شہریت حاصل ہوگئی۔

سنگھ نے پہلی مرتبہ1991میں گونڈاسے راجہ آنند سنگھ کو شکست دیکر جیت حاصل کی تھی۔

اسی سال میں بابری انہدام معاملہ میں بطور ملزم ان کا نام آیاجس نے ان کے ”موافق ہندوشبہہ“ کو اجاگر کیاتھا۔ گونڈا‘بلرام پوراور قیصرگنج سے وہ چھ مرتبہ لوک سبھا کے لئے جیت حاصل کئے ہیں مگر سیاسی پہچان سے زائد وہ علاقہ میں مافیا کے طور پر مشہور ہیں۔

ایک وقت میں ایک جگہ تین درج سے زائد مقدمات میں سنگھ کا نام ہے۔ سال1996میں سنگھ پر انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے ساتھیوں کو پناہ دینے کا الزام لگایاگیا۔ اس پر ٹی اے ڈی اے کے تحت مقدمہ بھی درج کیاگیاتھا۔

ان کے قید کے وقت کے دوران اٹل بہاری واجپائی نے انہیں مکتوب لکھ ا اور حوصلہ رکھنے کی صلح دی اور ”عمر قید کی سزا کاٹنے والے ساورکر جی کو یاد کرنے کا“ مشورہ دیا۔

بعدازاں شواہد کی کمی کے سبب عدالت نے انہیں بری کردیا۔سال1996میں جب وہ جیل میں تھے بی جے پی نے ان کی بیوی کیتکی سنگھ کو ٹکٹ دیا اور وہ شاندار اکثریت سے جیت حاصل کی تھی۔ایسے بہت سارے وجوہات جس کی بناء پر بی جے پی برج بھوشن سنگھ کے خلاف کاروائی سے کترارہی ہے۔