بی جے پی کو انتخابات کے وقت ہی مندر یاد آتا ہے : فاروق عبداللہ

,

   

چندرا بابو نائیڈو کا خطاب ‘آندھرا پردیش میں تلگودیشم کو کامیاب بنانے کی اپیل ‘سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر کا خطاب

حیدرآباد 26 مارچ (سیاست نیوز) صدر نیشنل کانفرنس و سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر مسٹر محمد فاروق عبداللہ نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جب کبھی ملک میں انتخابات کا وقت آتا ہے تب بی جے پی کو رام مندر کا مسئلہ یاد آجاتا ہے اور اب بھی عین انتخابات کے موقع پر بی جے پی مندر مسئلہ کو موضوع بحث بنانے کوشاں ہے۔ انھوں نے بی جے پی سے دریافت کیا کہ گزشتہ پانچ سال سے ملک میں بی جے پی ہی برسر اقتدار رہی لیکن اس دوران بی جے پی نے رام مندر مسئلہ پر لب کشائی کیوں نہیں کی؟ آج آندھراپردیش کے ضلع کڑپہ میں صدر تلگودیشم چندرابابو نائیڈو کے ہمراہ تلگودیشم کے انتخابی جلسوں سے خطاب میں مسٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ دہشت گردی کے نام پر بی جے پی ملک کی سکیوریٹی کے معاملہ میں سیاست کررہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ان کی ریاست سرحدی ہے اور پاکستان کیا ہے، دہشت گردی کیا ہے، ہم اچھی طرح جانتے ہیں اور دہشت گردی کے نام پر اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنے وزیراعظم مودی کے اقدامات انتہائی بدبختانہ ہیں ۔ فاروق عبداللہ نے اپنے دیرینہ سیاسی تجربہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مسلمانوں و آندھراپردیش کے عوام سے اپیل کی کہ اللہ نے ہم کو ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے اس موقع سے استفادہ کریں۔ انھوں نے وائی ایس آر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ریاست کے عوام سے دریافت کیا کہ آیا آپ لوگ اپنی زندگیوں کو بہتر بنانا چاہتے ہیں یا اپنی زندگیوں کو تباہ کرلینا چاہتے ہیں۔ اس تعلق سے فیصلہ کرنا آپ کے ہاتھ ہے۔ فاروق عبداللہ نے عوام سے اپنی بہتری کیلئے آندھرا پردیش میں تلگودیشم کو کامیاب بناتے ہوئے اپنے درخشاں مستقبل کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہاکہ اتنی شدید دھوپ کے باوجود کثیر تعداد میں آپ تمام کی موجودگی سے اس بات کا پتہ چل رہا ہے کہ انتخابی نتائج کتنے شاندار رہیں گے۔ مسٹر فاروق عبداللہ نے جگن موہن ریڈی کو یاد
دلاتے ہوئے کہاکہ جگن موہن ریڈی نے انھیں آندھراپردیش کا چیف منسٹر بنانے پر کانگریس کو 1500 کروڑ روپئے دینے کا پیشکش کیا تھا اور بتایا کہ جگن موہن ریڈی کا ہمیشہ احساس یہی رہا کہ رقومات کے ذریعہ کچھ بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر نے دریافت کیاکہ آیا آخر اتنی دولت جگن کو کیسے اور کس طرح آگئی۔ انھوں نے این چندرابابو نائیڈو کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ مسٹر نائیڈو ہمیشہ ریاست کے بہتر مستقبل اور ریاست کی ترقی کے تعلق سے سوچتے ہیں لیکن بی جے پی اور وائی ایس آر کانگریس علاقہ واریت اور فرقہ واریت کی اساس پر سیاست کرنے کوشاں ہیں۔ انھوں نے اس طرح کی کوشش کرنے والی سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں ناکام بناکر منہ توڑ جواب دینے پر زور دیا۔ مسٹر فاروق عبداللہ نے جدوجہد آزادی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ جدوجہد آزادی میں ہندو مسلم سکھ عیسائی طبقات نے متحدہ طور پر حصہ لیا تھا اور ذات پات فرقہ و مذہب کا اُس وقت کوئی ذکر بھی نہیں تھا اور اب بھی ملک میں جہوریت و سیکولرازم کے تحفظ کیلئے ہر کوئی متحد ہوجانے کا وقت آگیا ہے اور فرقہ واریت کی نفرت کو دور کرکے ملک کو فرقہ واریت کو فروغ دینے والی طاقتوں سے پاک بنانے ملک سے بی جے پی کا صفایا کرنے کی عوام سے اپیل کی۔ اس موقع پر چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو اور سینئر قائد تلگودیشم مسٹر امیر بابو بھی موجود تھے۔