بی جے پی کی اعلی قیادت نے کیا یدیوراپا کو کیا نظر انداز‘ سب حیرت زدہ

,

   

ریاستی بی جے پی کے سفارشی امیدواروں کو مسترد کرتے ہوئے راجیہ سبھا کی سیٹوں کے لئے ہائی کمان نے خاموش رہنے والے کارکنوں کو منتخب کیاہے

حیدرآباد۔ اگر دیکھا جائے تو ریاستی قیادت کے لئے یہ ایک جھٹکا مانا جائے گا کہ مذکورہ بی جے پی کی اعلی قیادت نے راجیہ سبھا کی سیٹوں کے لئے پارٹی کے غیر معروف کارکنوں کی امیدواری طئے کی ہے۔

ریاستی کی دو مخلوعہ سیٹوں کے لئے پارٹی ہائی کمان نے پیر8جون کے روز ایرنا کڈاڈی اور اشوک گھساتی کو پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا استفسار کیاہے۔

موجودہ سیاسی پس منظر میں ہائی کمان کی کاروائی اشارہ ہے کیونکہ چیف منسٹر یدیوراپا کی جانب سے سفارش کردہ تینوں ناموں کو مسترد کردیاگیاہے۔

ریاستی بی جے پی نے دوسیٹوں کے لئے تین ناموں رامیش کٹی‘ پرکاش شٹی اور پربھاکر کوری ناموں کی سفارش کی تھی۔

رامیش کی نامزدگی کی کوشش حالات کو معمول پر لانے کے طور پر کی جارہی تھی جس کے بھائی اور مخالف کی حیثیت سے مانے جانے والے امیش کٹی جنھوں نے ایک ہفتہ قبل 12اہم مخالفین کو عشائیہ پر مدعو کیاتھا سے امن قائم کیاجاسکے۔

کور جو ایک صنعت کار اور کرناٹک لنگایت ایجوکیشن (کے ایل ای) سوسائٹی کے چیرمن ہیں کو تیسری مرتبہ نامزدگی ہورہی تھی۔

مذکورہ ہائی کمانے کم معروف ضلعی قائدین کے انتخاب کے ذریعہ پارٹی میں سب کو حیرت زدہ کردیا ہے اور ان قائدین کی ریاستی سطح پر کوئی پہچان بھی نہیں ہے۔

کڈاڈ ی کا تعلق ضلع بلگام سے ہے اور وہ پنچ شالی لنگایت کمیٹی سے تعلق رکھتے ہیں‘ وہیں گھساٹی کا تعلق رائچو ر سے ہے اور وہ سویتا(حجام) کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔

حالانکہ غیرمعروف لیڈران کے انتخاب کرتے ہوئے اعلی قیادت میں کیڈر کی حوصلہ افزائی کی ہے‘ مگر یدیوراپا بڑی بہادری کے ساتھ اس بات کا دعوی کررہے ہیں کہ دونوں قائدین کے انتخاب سے قبل پارٹی کی اعلی قیادت نے ان سے مشورہ کیاتھا۔

اس انتخاب سے اراکین اسمبلی پر یدیوراپا کا یقین کم ہوگا کیونکہ اس سے مضمرات واضح ہوگئے ہیں کہ چیف منسٹر وہ نہیں ہے جو ہر وقت فیصلہ کرسکتے ہیں۔

اب78سا ل کی عمر میں یدیوراپا ہائی کمان کی حمایت سے محروم ہورہے ہیں جس کی نظر اب نوجوان لیڈروں پر ہے‘ حالانکہ پارٹی کی قیادت ریاست میں کون سنبھالے گا اس کے متعلق اب تک کوئی وضاحت نہیں ہوئی ہے۔

بااثر لنگایت کمیونٹی میں ان کا بڑے اثر نے اب تک یدیوراپا کو تبدیل کرنے پر غور کرنے سے بازرکھا ہے‘ اور تبدیل کرنے کا فیصلہ لنگایت کمیونٹی کو بی جے پی سے دور لے کر جاسکتا ہے۔

جن لوگوں کی سفارش ریاستی بی جے پی نے کی تھی وہ ہائی پروفائیل لوگ تھے۔

ضلع سطحی کارکنوں کے انتخاب نے تاہم سوال کا سبب بن رہا ہے کہ آیا کڈاڈی اور گھساٹی پارلیمنٹ کے ایوان اعلی میں ضروری معاملات کو بغیر ریاستی سطح کی مداخلت کو اٹھا سکیں گے۔

تاہم اس بحث و مباحثہ کے باوجود اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ تمام چار امیدوار جنھوں نے راجیہ سبھا کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کیا کہ وہ ریاست کی مخلوعہ نشستوں پر بلامقابلہ منتخب ہوجائیں گے۔

کانگریس سے ملکاراجن کھڑگے امیدوار ہے جبکہ جنتا دل سکیولر نے 88سالہ پارٹی صدر کو ایچ ڈی دیوی گوڑا کو امیدوار بنایا ہے جو اپنے اور کانگریس کی امید سے ووٹ حاصل کرکے منتخب ہوجائیں گے۔

اسکے نتائج 19جون کے روز اعلان کئے جائیں گے۔پروفیسر ائی ائی ایم بنگلورو راجیو گوڑا‘ بی کے ہری پرساد(دونوں کانگریس کے)‘ پربھاکر کوری(بی جے پی) او رڈی کوپیندرا ریڈی(جے ڈی ایس) کے ریٹائرمنٹ کے بعد سے ریاست کی مذکورہ چار سیٹیں مخلوعہ ہیں۔

چاروں راجیہ سبھا کے اراکین کی معیاد25جون تک ہے