بی جے پی کے منشور میں ساورکر کو بھارت رتن دینے کی سفارش

,

   

بیروزگاری، بینک گھپلوں اور کسانوں کے مصائب نظر انداز : ڈی راجا

ممبئی ۔ 15 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے ساورکر کو ہندوستان کا سب سے بڑا اور با وقار انعام دینے پر غور کرنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈی راجا نے منگل کے دن کہا کہ حکمراں بی جے پی اپنی حد سے گزر کر مہاتما گاندھی کے قاتل کو بھی کوئی اعزاز دینے کی تجویز پیش کرسکتی ہے ۔ بی جے پی نے منگل کے دن ا پنا انتخابی منشور جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ بی جے پی این ڈی اے حکومت سے کہے گی کہ وہ ہندوستان کا سب سے بڑا اعزاز و انعام ساورکر کو بھی دیا جائے جو ویر ساورکر کے نام سے معروف ہیں۔ یہ ہمارے دور کا سب سے بڑا اور مضحکہ خیز تضاد ہے کہ جہاں ہم سب گاندھی جی کی صدی منارہے ہیں ۔ وہیں بی جے پی ساورکر کے لئے بھارت رتن کے انعام کے لئے کوشاں ہے جو گاندھی کے قتل کے کیس کا ایک مجرم تھا ۔ راجا نے کہا کہ مہاراشٹرا کی 288 اسمبلی سیٹوں میں سے 18 سیٹوں پر سی پی آئی مقابلہ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اصل مقصد بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو شکست دینا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم دوسری سیٹوں کے لئے سی پی آئی (ایم) اور حزب مخالف کی دیگر جماعتوں کی تائید کریں گے اور عوام سے بی جے پی کی مخالفت میں ووٹ دینے کی درخواست کریں گے ۔ مہاراشٹرا انتخابات کے دوران امیت شاہ اور بی جے پی کے دیگر قائدین دفعہ 370 کی منسوخی جیسے امور پر تو گفتگو کرتے ہیں لیکن کسانوں کے مسائل ، بینکوں کے گھپلوں اور بیروزگاری کے بارے میں خاموش رہتے ہیں۔

’’اس ملک کا خدا ہی حافظ‘‘
ساورکرکو بھارت رتن انعام کی تجویز پر کانگریس کا ردعمل
نئی دہلی ۔ 15 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے مہاراشٹرا یونٹ کی جانب سے ہندوتوا کے نظریہ ساز وی ڈی ساورکر کو بھارت رتن ایوارڈ دینے پر غور کرنے کی تجویز پر بی جے پی پر چوٹ کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ اس تجویز کو ایسے وقت پیش کیا گیا ہے جب سارے ملک میں مہاتما گاندھی کا 150 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے ۔ کانگریس نے اس تجویز پر یہ بھی کہا کہ ’’اب خدا ہی اس ملک کا حافظ ہے‘‘۔ ایسے ملک میں جس میں مہاتما گاندھی کو طلباء کے امتحانات میں خودکشی پر مجبور کیا جارہا ہے ۔ وہاں ہر چیز ممکن ہے ، کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے یہ باتیں کہیں۔ تیواری نے مزید کہا کہ گاندھی کے قتل کے مقدمہ میں ساورکر کو قتل کے الزام کا سامنا کرنا پڑا تھا، بعد میں اسے چھوڑ دیا گیا ۔ کانگریس کے ترجمان نے اپنے بیان میں ایک مضمون کا حوالہ دیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ کپور کمیشن اس نتیجہ پر پہنچا تھا کہ حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ساورکر اور اس کے گروہ نے ہی گاندھی جی کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا ۔