تاریخی مکہ مسجد کے مرمتی کام چار ماہ سے بند حکومت کی بے حسی

,

   

کنٹراکٹرس نے بلز کیلئے کام روک دیا، 15 لاکھ روپئے سے حوض کی تعمیر
حیدرآباد: تاریخی مکہ مسجد کے تحفظ کے لئے حکومت نے 8.48 کروڑ سے مرمت اور تزئین نو کے کام انجام دینے کا اعلان کیا تھا۔ دو کنٹراکٹرس کو اس کام کیلئے منتخب کرتے ہوئے 18 ماہ کا وقت دیا گیا لیکن تین سال مکمل ہونے کو ہیں لیکن مسجد کا کام جوں کا توں باقی ہے۔ اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ حکومت کی بے حسی اور عدم دلچسپی کے نتیجہ میں کنٹراکٹرس درمیان میں کام چھوڑ کر چلے گئے ۔ مسجد کی مرمت اور تزئین نو کے ذریعہ عمارت کے تحفظ کا مقصد تھا لیکن کنٹراکٹرس نے اپنے ناقص کاموں کے ذریعہ عمارت کو مضبوط بنانے کے بجائے اسے مزید نقصان پہنچادیا ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے عہدیداروں کو مسجد کے کاموں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور حکومت کی جانب سے ان کی کوئی بازپرس نہیں کی گئی جس کے نتیجہ میں گزشتہ تین برسوں سے مکہ مسجد زبوں حالی کا شکار ہے۔ مسجد کے چھت سے تعمیر اور مرمت کے کاموں کا آغاز ہوا تھا لیکن جیسے جیسے کام آگے بڑھنے لگا ، بجٹ کی عدم اجرائی نے کنٹراکٹرس کی دلچسپی ختم کردی اور آخرکار وہ اپنے لیبر کے ساتھ کام ادھورا چھوڑ کر چلے گئے ۔ گزشتہ چار ماہ سے مکہ مسجد کا کام بند ہے اور خاص طور پر اندرونی حصہ میں ادھورے کاموں کے سبب نماز کی ادائیگی میں دشواری ہورہی ہے۔ اندرونی کمانوں اور گنبد کے کام کو زیر تکمیل رکھ کر کنٹراکٹر راہ فرار اختیار کرچکے ہیں۔ طویل عرصہ سے پنچوقتہ نمازوں کی ادائیگی مسجد کے حقیقی منبر و مہراب سے نہیں ہورہی ہے اور عارضی طور پر نیا منبر قائم کیا گیا ۔ ہر سال رمضان المبارک سے قبل کاموں کی تکمیل کا وعدہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ ، صدرنشین وقف بورڈ ، ڈپٹی میئر کے علاوہ مقامی جماعت کے عوامی نمائندوں نے بارہا مسجد کا دورہ کیا۔ حکومت کے عہدیدار بھی جن میں حکومت کے مشیر اور ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شامل ہیں، وہ تعمیری کاموں کے سلسلہ میں دورہ کرچکے ہیں لیکن افسوس کہ یہ دورے کام کو جاری رکھنے میں ناکام ثابت ہوئے ۔ حکومت کو حقیقی صورتحال سے واقف کرانے

اور کنٹراکٹرس کو بلس کی اجرائی میں ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد کی ناکامی میں مسجد کے کاموں کو متاثر کردیا۔ پراجکٹ کی جملہ لاگت 8 کروڑ 48 لاکھ مقرر کی گئی تھی جن میں سے محض 3 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں ۔ کنٹراکٹرس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے فی کس ڈھائی کروڑ سے زائد کے کام انجام دیئے ہیں اور بلس کی اجرائی تک وہ باقی کام نہیں کرسکتے۔ مسجد کے اندرونی حصہ میں قدیم اور قیمتی کھڑکیاں صفائی کیلئے نکالی گئی تھیں جو بارش اور دھوپ میں خراب ہورہی ہیں۔ مقامی افراد کا ماننا ہے کہ حکومت اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا دونوں مسجد کے ناقص کاموں کے لئے ذمہ دار ہیں اور گزشتہ چار ماہ سے کام بند ہونے کے باوجود کسی نے کاموںکے آغاز پر توجہ نہیں دی ۔ اسی دوران لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاکر مسجد کے حوض کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا ہے ۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شاہنواز قاسم نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے حوض کی تعمیر کیلئے 15 لاکھ روپئے منظور کرائے ہیں ۔ اس رقم سے حوض کی بیسمنٹ اور دیواروں کو از سر نو تعمیر کیا جارہا ہے ۔ حوض کو خوبصورت بنایا جائے گا ۔ تعمیری کاموں کے بعد لیکیج کا مسئلہ ختم ہوجائے گا۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے ایک کروڑ کے خرچ سے مسجد کے ٹائلٹس کی تعمیر سے اتفاق کیا ہے ۔ امکان ہے کہ بہت جلد ٹائلٹس اور وضو خانوں کے تعمیری کام کا آغاز ہوگا ۔