تاپال واقعہ میں قتل لڑکی کے والد نے کہاکہ’اگر پولیس سرگرمی کے ساتھ کام کرتی تو اس کو بچالیاجاسکتا تھا‘

,

   

مئی 30کے روز لڑکی لاپتہ ہوئی‘ مگر پولیس نے31مئی کے روز مقدمہ درج کیا۔ دودن بعد علی گڑھ کے قریب تاپال ٹاؤن میں لڑکی کے گھر کے قریب میں واقعہ کچرے کے ڈبے سے اس کی نعش ملی۔

علی گڑھ۔ تین سال کی معصوم کی نعش اس کے گھر کے قریب سے 2جون کو دستیاب ہوئی‘ اس کا حال ہی میں اسکول میں داخلہ ہوا تھا اور وہ گرمائی تعطیلات کے بعد دوبارہ اسکول جانے کے لئے کافی بے چین تھی۔

مئی 30کے روز لڑکی لاپتہ ہوئی‘ مگر پولیس نے31مئی کے روز مقدمہ درج کیا۔

دودن بعد علی گڑھ کے قریب تاپال ٹاؤن میں لڑکی کے گھر کے قریب میں واقعہ کچرے کے ڈبے سے اس کی نعش ملی۔

یومیہ اجرت پر کام کرنے والے پیشہ سے لیبر شرما نے کہاکہ ”وہ نہایت سمجھدار تھی او روہ ذاتی طور پر تمام الفاظ پہنچاتی تھی۔

اس کی مسکراہٹ بہت خوبصورت تھی اور وہ ہماری اکلوتی بیٹی تھی‘ وہ ہماری دنیاتھی“۔ شرما نے کہاکہ ”اگر ہولیس 31مئی کے روز جب ہم نے گمشدگی کی شکایت درج کرائی‘ معاملہ کو سنجیدگی سے لیتی تو شائد میری بیٹی کو بچالیاجاسکتا تھا“۔

دولوگ زاہد اور اسلم اس معاملے میں گرفتار کرلئے گئے ہیں۔شرما نے کہاکہ اس گھناؤنے جرم میں زائد کے رشتہ داروں کو بھی شامل کیاجانا چاہئے۔

انہوں نے ملزمین کے لئے سزائے موت کی بھی مانگ کی ہے۔ مغموم شرما نے کہاکہ ”خاطیوں کو ان کے اس گھناؤنی جرم کے لئے برسرعام پھانسی پر لٹکادینا چاہئے“۔

متوفی لڑکی کی ماں شلپا شرما نے کہاکہ ”مجھے اب بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میری بیٹی میرے اردگرد گھوم کر پھر کہیں چھپ گئی ہے“۔

متاثرہ کے بڑے چچا دشرتھ شرما نے کہاکہ اس کی موت کو ہندو مسلم سماج کے درمیان رغنہ کے طور پر استعمال نہیں کیاجانا چاہئے۔

انہو ں نے کہاکہ ”یہ جرم انسانیت کے خلاف ہے۔ مگر واقعہ کا دونوں کمیونیٹوں کے درمیان امتحان کی گھڑی ثابت نہیں ہوگا۔ دونوں کمیونٹیوں کے درمیان ہم آہنگی برقرار رہے گی“