تباہ کن سیلاب کے پیش نظر وزیراعظم پاکستان نے یو اے ای کا دورہ ملتوی کردیا

,

   

اسلام آباد۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے جمعرات کے روم اعلان کیاکہ وہ ملک بھر میں 1100لوگوں کی اموات کے سبب بننے والے تباہ کن سیلاب کے پیش نظر متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کا دورہ ملتوی کررہے ہیں۔مذکورہ وزیراعظم نے کا یو اے ای دورہ 3ستمبر کو مقرر تھا‘ انہوں نے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ پاکستان کے لئے 50ملین امریکی ڈالر پر مشتمل راحت کے سامان کی پہلی کھیپ مذکورہ خلیجی ملک کی جانب سے ڈیلیور کی جارہی ہے‘ پاکستان پچھلے 30سالوں میں سب سے سنگین سیلاب کا سامنا کررہا ہے۔

شریف نے ٹوئٹ میں کہاکہ میں 3ستمبر کے روز ایچ ایچ صدر کی دعوت پر یو اے ای جانے والا تھا۔ ہم نے باہمی اشتراک سے اس دورے کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیاکہ‘ لہذا میں اپنی تمام تر توجہہ بچاؤ اور راحت کی سرگرمیوں پر لگائے ہوئے ہوں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اس مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے رہنے والے اپنے بھائیو ں او ربہنوں کا ہمیشہ قرض دار رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ یو اے ای کی صدر شیخ محمد بن زائد النہیان نے چہارشنبہ کے روز ٹیلی فون پر کی جانے والی با ت چیت کے وران بھروسہ دلایاہے کہ متحدہ عرب امارات پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لئے اپنی امداد کو جاری رکھے گا۔

روزی اور خوراک کا اہم ذریعہ مانے جانے والے 735,000میویشی اس سیلاب کی نذر ہوگئے ہیں جبکہ 1600افراد زخمی ہوئے ہیں اور سڑکیں بھی تباہ ہوگئیں اس کے علاوہ دو ملین ایکڑ زراعی اراضی بھی پاکستان کے سیلاب میں تباہ ہوگئی ہے۔

پاکستان میں 6.4ملین لوگوں کو پاکستان بھر میں فوری امداد کی ضرورت ہے جو جون سے اس سیلاب کی وجہہ سے متاثر ہوئے ہیں اور سینکڑوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں‘‘ اب وہ لوگ ساتھی خاندانوں کے ساتھ کیمپوں میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے پلاننگ اور خصوصی اقدامات احسان اقبال کے بموجب پاکستان میں ابتدائی معاشی نقصانات کم از کم 10بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیاہے۔

پاکستان میں مانسون کے موسم کی شروعات ستمبر سے ہوتی ہے۔

اس سال پاکستان میں مانسون اور اس سے قبل کی بارش نے پچھلے تیس سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے اور این ڈی ایم اے کی تفصیلات تین سالوں میں بارش کا اوسط130.8میلی میٹر رہا ہے جبکہ 2022کے موسم بارش 375.4ایم ایم درج کی گئی ہے۔

اقبال نے مزیدکہاکہ 200ملین لوگوں کی تعمیر نو او رباز آبادکاری کے لئے پانچ سال لگ جائیں گے جس کو کھانے کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے