تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر عمران کو گرفتار کیا جا سکتا ہے

   

سابق وزیراعظم کو قانون کا سامنا کرنے تیار رہنا چاہیے: ثناء اللہ

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جمعرات کو کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) سابق وزیر اعظم عمران خان کو سائفر کیس کی تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کی صورت میں گرفتار کر سکتی ہے ۔ ثناء اللہ کی وارننگ عمران خان کے سابق پرنسپل سکریٹری کے مبینہ اعترافی بیان کے منظر عام پر آنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے ۔ جس میں انہوں نے اپنے سابق چیف پر الزام لگایا تھا کہ وہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور ’’خفیہ‘‘دستاویز کے پیچھے “اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ‘‘بنانے کے لیے امریکہ میں پاکستان کے مشن سے ایک سائفر استعمال کر رہے ہیں۔وزیر ثناء اللہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے اعترافی بیان کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دباؤ کے فوراً بعد ایف آئی اے نے عمران کو نوٹس جاری کیا، جس میں انہیں 24 جولائی کو سائفر تحقیقات کے سلسلے میں اسلام آباد میں بیورو کے سامنے پیش ہونے کے لئے کہا گیا ہے ۔ایف آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کو قانون کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے ۔ ایف آئی اے نے سابق وزیر اعظم کو سائفر جانچ میں طلب کیا ہے ۔ دوران تفتیش تعاون نہ کرنے کی صورت میں انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ تحقیقات کے بعد ایف آئی اے شواہد کی بنیاد پر ملوث افراد کے خلاف فوجداری معاملات درج کرنے کی سفارش کرے گی۔