تحقیقی سرگرمیاں ، فطری اخلاقیات کی اہمیت ضروری

   

نئی دہلی: سنٹرل کونسل فار یسرچ اِن یونانی میڈیسن (سی سی آر یو ایم) کے ڈائرکٹر جنرل اور ایڈوائزر (یونانی)، وزارت آیوش، حکومت ہند پروفیسر عاصم علی خان نے تحقیقی سرگرمیوں کے لئے فطری اخلاقیات کی اہمیت و افادیت پر زور دیااور کہا کہ ملک بھر کے یونانی اسپتالوں اور تحقیقی اداروں میں محفوظ اور معیاری طبی سہولیات کے کلچر کی ترقی سے متعلق سی سی آریو ایم اور اس کے اداروں کی قابل ذکرسرگرمیوں اور خدمات قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے اپنے ریجنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، چینائی کے زیر اہتمام یونانی ڈے 2022 پر ’بایوایتھکس (فطری اخلاقیات کی تحقیق )‘ کے موضوع پر م نعقدہ ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس موقع پر ڈاکٹر نندنی کے کمار، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور نائب صدر، فورم آف ایتھیکل ریویو کمیٹیز ان انڈیا نے تحقیقی مضامین کی اشاعت میں تعصب، تضادات اور طبی مشق کے دوران آنے والے اخلاقی مسائل پر روشنی ڈالی۔پروفیسر عبد الودود، ڈائریکٹر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، بنگلور نے یونانی طب اور قدیم تہذیبوں میں فطری اخلاقیات کے تاریخی پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے موجود ہ وقت میں اس کی اہمیت واضح کی۔ویبینارمیں بایو میڈیکل ریسرچ کے بنیادی اخلاقی اصولوں پردو تکنیکی اجلاس میں مختلف لیکچر اور پرزنٹیشن پیش کئے گئے۔ ویبینار کے مقررین میں ڈاکٹر جگل کشور، صدر، ڈپارٹمنٹ آف کمیونیٹی میڈیسن، صفدر جنگ اسپتال، نئی دہلی، ڈاکٹر جی نریندرن، سائنٹسٹ۔ ای، آئی ای سی۔آئی سی ایم آر۔این آئی آر ٹی، چینائی، ڈاکٹر ایم اے قمری، صدر، شعبہ امراض جلد و تزینیات، این آئی یو ایم، بنگلور، ڈاکٹر بانو ریکھا، سائنٹسٹ۔ ای، آئی سی ایم آر۔این آئی آر ٹی، چنئی، ڈاکٹر میلون جارج، اسو سی ایٹ پروفیسر، ایس آرایم ایم سی ایچ اینڈ آر سی، چینائی اور ڈاکٹر سی پنوراجا، سائنسٹسٹ۔ ای، آئی سی ایم آر۔ این آئی آر ٹی، چنئی کے نام شامل ہیں۔