ترنمول کانگریس لیڈر شاہجہاں شیخ گرفتار‘10دنوں کی پولیس تحویل

,

   

سندیش کھالی واقعہ کے کلیدی ملزم کو پارٹی سے بھی6 سال کیلئے معطل کردیا گیا

کلکتہ: سندیش کھالی میں ای ڈی کی ٹیم پر حملہ کے 56دنوں بعد مغربی بنگال پولیس نے کل رات شاہجاں شیخ کو گرفتار کرلیا ہے ۔آج صبح انہیں بشیر ہاٹ سب ڈویژنل عدالت میں پیش کیا گیا جہاںبنگال پولیس نے 14دنوں کیلئے تحویل میں دینے کا مطالبہ کیاتاہم عدالت نے 10دنوں کیلئے پولیس تحویل میں دیدیا ۔شاہجہان شیخ 56 دنوں کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آئے ۔شاہجہان کو کل رات شمالی 24 پرگنہ کے میناخان کے علاقے بامن پوکھرسے گرفتار کیا گیا ۔ اس کے بعد جمعرات کی صبح اسے سیدھے بشیرہاٹ سب ڈسٹرکٹ کورٹ لاک اپ میں لایا گیا اور انہیں تھوڑی دیر کے لیے لاک اپ سے جیل لایا گیا۔ عدالت میں موجود صحافیوں نے شاہجہان سے کئی سوالات کئے ۔سماعت کے بعد پولیس شاہجہان کو لے کر عدالت سے چلی گئی۔ پولیس نے شاہجہاں کی گرفتاری کے بعد سے سخت رازداری برتی تھی ۔ پہلے شاہجہان کو گرفتار کرنے کے بعد تھانے نہیں لے جایا گیا۔ پولیس صبح سویرے بشیرہاٹ کورٹ کو لاک اپ میں لے آئی۔ مقدمے کی سماعت شروع ہونے تک اسے وہیں رکھا گیا۔دوسری طرف اے ڈی جی ساؤتھ بنگال سپرنٹنڈنٹ نے شاہ جہاں کی گرفتاری کا اعلان کرنے کے بعد بشیرہاٹ میں پریس کانفرنس نہیں کی۔ شاہجہاں شیخ کو لے کر پولیس سندیش کھالی کی طرف روانہ ہوگئی ہے ۔قافلے کی گاڑیاں اس طرح ترتیب دی گئی تھیں۔ شاہ جہاں کی گاڑی سے پہلے اور بعد میں دو گاڑیاں۔ پھر باقی گاڑی۔ اور پورے قافلے کے پیچھے میڈیا کی کاریں تھیں۔ تاکہ انہیں معلوم ہو کہ شاہ جہاں کو کہاں لے جایا جا رہا ہے ۔جب شاہ جہاں کو لے جانے والی پولیس کاروں کا قافلہ بشیر ہاٹ کورٹ سے تقریباً 2 کلومیٹر دور بشیر ہاٹ ریل پھاٹک کے قریب پہنچا تو ایک اور کار اچانک قافلے کے بیچ میں جا گھسی۔ اس کے نتیجے میں شاہجہان سمیت پولیس کی تین گاڑیاں باقی قافلے سے الگ ہو گئیں۔ عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ اس وقت پولیس کی تین کاریں شاہجہان کے ساتھ تھیں۔ ادھر سندیش کھالی میں ترنمول کانگریس کے لیڈر شاہجہان شیخ کی گرفتاری کے بعد حکمراں جماعت نے انہیں 6سال کیلئے معطل کردیا ہے ۔ریاستی وزیر برتیا باسو نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کیا ہے ۔تاہم اپوزیشن جماعتیں الزام لگارہی ہیں کہ آخر اس فیصلے پر پہنچنے میں حکمراں جماعت کو 56دن کیوں لگ گئے ۔شاہجہان کو پولیس نے چہارشنبہ کی رات میناخان سے گرفتار کیا تھا۔ برتیہ باسو نے دوپہر کو ایک پریس کانفرنس میں شاہجہاں کی معطلی کا اعلان کیا۔براتیہ نے کہاکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ترنمول پارٹی میں کسی کے خلاف شکایت موصول ہونے پر کارروائی کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ شوبھندو ادھیکاری، ہمانتا وشواشرما اور نارائن رانے کو معطل کر دیں۔

شاہجہاں شیخ کی گرفتاری کے بعد ای ڈی کو اہم دستاویزتلف کئے جانے کا اندیشہ

ریاستی پولیس کو استعمال کیا جاسکتا ہے، ملزم کی 10روزہ پولیس تحویل کے بعد عدالت میں بیان

کولکاتا : مغربی بنگال پولس کے ذریعہ شاہجہاں شیخ کی گرفتاری اور 10دنوں کیلئے پولیس کی تحویل میں دئیے جانے کے بعد ای ڈی نے آج عدالت میں کہا ہے کہ راشن بدعنوانی کیس کی ای ڈی کی جانچ کی بہت سی معلومات اور دستاویزات گم ہو سکتے ہیں۔ای ڈی کے وکیل دھیرج ترویدی کے ریمارکس نے جمعرات کو کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم کی بنچ کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ریاستی پولیس نے شاہجہان کو گرفتار کر لیا ہے ۔ گرفتار ملزم پولیس کی حراست میں ہے ۔ نتیجے کے طور پر، ای ڈی کے ذریعہ زیر تفتیش کیس کے بہت سارے ثبوت تباہ ہو سکتے ہیں۔5 جنوری کو راشن کرپشن معاملے میں سندیش کھالی میں شاہجہاں کے گھر کی تلاشی لینے کے دوران ای ڈی پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کے بعد تین ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ جس کو لے کر مرکزی ایجنسی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ہائی کورٹ کے جسٹس جے سین گپتا کی بنچ نے سی بی آئی اور ریاستی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ای ڈی کے اہلکاروں پر حملے کے معاملے میں ایک مشترکہ ایس آئی ٹی تشکیل دیں۔ ای ڈی اور ریاستی پولیس اسے چیلنج کرنے ڈویژن بنچ کے پاس گئے ۔ وہیں، 7 فروری کوکلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے ایس آئی ٹی کی تشکیل پر روک لگادی تھی۔کیس کی سماعت 6 مارچ کو ہونے والی ہے ۔ لیکن جمعرات کو ای ڈی کے وکیل دھیرج نے درخواست کی کہ سیٹ تشکیل کیس کی جلد سماعت کی جائے ۔ اگر ممکن ہو تو جمعہ کو کیس کی سماعت کی جائے ۔ ای ڈی کا مطالبہ سننے کے بعد چیف جسٹس کی بنچ نے کہا کہ پورے معاملے پر غور کیا جائے گا۔شاہجہان شیخ کو عدالت میں پیش کیا گیا اور پولیس نے اسے 14 دن کے لیے اپنی تحویل میں رکھنے کی استدعا کی۔ تاہم عدالت نے شاہجہان کو 10 دن کے لیے پولیس کی تحویل میں رکھنے کا حکم دیا۔ پولیس نے جمعرات کو عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں شاہجہان کوانتہائی بااثر قرار دیا۔ پولیس کو یہ بھی لگتا ہے کہ اگر اسے ضمانت مل جاتی ہے تو سندیش کھالی اور نیاجت تھانوں میں امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے ۔ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے شاہجہان کے خلاف متعدد غیر ضمانتی مقدمات درج کیے ہیں۔ اس کے بعد پولیس شاہجہان کو کلکتہ کے بھوانی بھون میں ریاستی پولیس ہیڈکوارٹر لے آئی۔ ذرائع کے مطابق اب سے شاہجہان کیس کی تحقیقات ریاست کا انٹیلی جنس محکمہ سی آئی ڈی کرے گا۔