تشدد سے گروگرام میں مسلم مہاجرین پریشان‘ بہت سارے لو گ آبائی مقامات چھوڑنے پر کررہے ہیں غور

,

   

منگل کی رات دیر گئے سیکٹر70اے میں ایک گودام اورایک دوکان کو نذر آتش کرنے کے بعد مہاجر ورکروں نے شہر چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گروگرام۔ تشدد سے خوفزدہ ایک اٹورکشہ ڈرائیور رحمت علی اپنے آبائی مقام مغربی بنگال واپس جانے کی سونچ رہے ہیں۔

سیکٹر70اے کے سلم میں رہنے والے علی نے کہاکہ”منگل کے رات کچھ لوگ موٹر سیکلوں پر ائے اور نہیں جانے پر دھمکایا کہ وہ سلم کو جلادیں گے۔ رات سے پولیس یہاں پر موجود ہے مگر میرے گھر والے ڈرے ہوئے ہیں اور ہم شہر چھوڑ رہے ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”حالات معمول پر آنے کے بعد ہم واپس آسکتے ہیں“۔ گروگرام میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بعض مسلم مہاجرین کچھ وقت کے لئے صحیح مگر شہر چھوڑنے کی سونچ رہے ہیں۔

وشواہندو پریشد کے جلوس کو روکنے کی نوح میں کوشش کے بعد پھوٹ پڑنے والے تشدد کے وقاعات میں چھ لوگ بشمول دو ہوم گارڈس اور ایک عالم دین کی موت ہوگئی ہے اور پچھلے دو دنوں میں پورے گروگرام میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

علی کی طرح ایسے دیگر لوگ بھی ہیں جو ملینیم شہر کوچھوڑنے کا فیصلہ کرچکے ہیں جہاں پر ان کی ذریعہ معاش ہے جو ملک بھر کے مہاجرین لوگوں کی مرکز بھی مانا جاتا ہے۔سیکٹر 70اے میں مغربی بنگال کی ساکن بمیشا خاتون نے کہاکہ تین سال قبل کام کی تلاش میں وہ گروگرام ائی تھیں۔ خاتون جو ایک گھریلو ملازمہ کی کام کرتی ہیں نے کہاکہ ”مجھے اپنی جان او رپراپرٹی کا ڈر ہے اور میں نے اپنے آبائی مقامکوجانے کا فیصلہ کرلیاہے“۔

ایک اورمہاجر اہیلہ بی بی نے کہاکہ وہ کوئی خطرہ مول نہیں لیناچاہتی ہیں اور حالات معمول پر آنے کے بعد وہ واپس لوٹیں گی۔ مغربی بنگال کے ایک اور ساکن خالد نے کہاکہ شہر چھوڑنے کے سوائے کوئی دوسرا موقع باقی نہیں رہا ہے۔

پیشہ سے پینٹر خالد نے کہاکہ ”جب ہم اپنے مکان مالک کے پاس گئے تو انہوں نے واضح طور پر کہہ دیاکہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کے پیش نظر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے لئے وہ ذمہ دار نہیں ہیں۔ لہذا ہم نے اپنے آبائی گاؤں واپس جانے کا فیصلہ کرلیاہے“۔

پولیس کے بموجب متعدد لوگ جس میں زیادہ تر مسلم کمیونٹی سے ہیں وزیرآباد‘ گھاٹا گاؤں‘ سیکٹر70اے اور بادشاہ پور میں جو رہتے ہیں اپنے آبائی مقام کو واپس لوٹ رہے ہیں۔ پولیس کے ایک سینئر افیسر نے تسلیم کیا ہے کہ بعض مہاجر ورکرس جو ڈرائیورس‘ باغبانی‘ اسٹریٹ ہاکرس‘ خادم‘ اورخادمہ کاکام کرتے ہیں وہ خوف کے سبب اپنے آبائی مقامات کو واپس لوٹ رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہاکہ گروگرام میں حالات معمول پر ہیں۔ مذکورہ افیسر نے مزید کہاکہ ”پولیس او رآ ر اے ایف کوکسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضلع بھر میں تعینات کردیاگیا ہے۔ لوگوں سے ہم اپیل کرتے ہیں وہ افواہوں کو نظر انداز کریں اور خوف میں نہ ائیں“۔

مانیسر‘ تیکالی‘کسان او رائی ایم ٹی سے بھی متعدد لوگ اپنے آبائی مقام کو واپس لوٹنے کی سونچ رہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر نشانت کمار یادو نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”ہماری جانکاری میں یہ آیاہے کہ کچھ ورکرس اپنے آبائی مقامات کو واپس لوٹ رہے ہیں مگر گروگرام میں حالات معمول پر ہیں۔

سلم علاقوں کے رہنے والوں او رآر ڈبلیو اے ایس میں بھروسہ بحال کرنے کی ہماری کوششیں جاری ہیں۔ انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہیں‘ ہم انہیں ان کی سیفٹی اورسکیورٹی کا یقین دلاتے ہیں“۔

درایں اثناء چہارشنبہ کے روز گرودوارہ روڈ کے قریب مرکزی ترکاری کی مارکٹ اور خانداسہ کئی میوہ فروش لاپتہ ہوگئے ہیں۔

گروگرام کی جامعہ مسجد کے قریب کے علاقہ بھی صحرا کا منظر پیش کررہاتھا۔ اس علاقے میں زیادہ تر دوکانیں جس میں گوشت کی دوکانیں بھی شامل ہیں بند نظرائیں۔

منگل کی رات دیر گئے سیکٹر70اے میں ایک گودام اورایک دوکان کو نذر آتش کرنے کے بعد مہاجر ورکروں نے شہر چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔