تلنگانہ اسمبلی میں گورنر کا خطبہ ، چیف منسٹر کی تقریر کی نقل

   

12 فیصد تحفظات میں مسلم اقلیت کا نام نظر انداز کرنے پر محمد علی شبیر کی تنقید
حیدرآباد۔20 جنوری (سیاست نیوز) رکن قانون ساز کونسل جناب محمد علی شبیر نے تلنگانہ قانون ساز کونسل میں گورنر کے خطبہ پر تحریک اظہار تشکر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ گورنر کے خطبہ اور چیف منسٹر کی تقاریر میں کوئی فرق نہیں ہے اور گورنرک ے خطبہ سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ چیف منسٹر کی تقریر ہورہی ہے۔ جناب محمد علی شبیر نے اپنی تقریر کے دوران حکومت سے وضاحت طلب کی کہ آیاحکومت کی جانب سے 12 فیصد اقلیتی تحفظات تمام اقلیتوں کے لئے ہیں یا صرف مسلمانوں کیلئے اعلان کئے گئے ہیں!انہوں نے بتایا کہ گورنر کے خطبہ کے دوران 12 فیصد تحفظات کے ساتھ صرف اقلیت کا لفظ ہے جبکہ اس جگہ پر مسلم اقلیت ہونا چاہئے تھا۔ جناب محمد علی شبیر نے اقلیتی بجٹ کی عدم اجرائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے صرف اقلیتی بجٹ میں اضافہ کا اعلان کیا جا رہا ہے لیکن بجٹ کی اجرائی عمل میں نہیں آرہی ہے ۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ عوام کی توقعات کو پورا کریں کیونکہ عوام نے انہیں دوسری مرتبہ اقتدار حوالہ کیا ہے اور حصول اقتدار کے بعد تکبر کا شکار ہونے کے بجائے حکومت کے منتخبہ نمائندوں کو عوام کی توقعات پر پورا اترنے کے متعلق منصوبہ بندی کرنی چاہئے ۔ رکن قانون ساز کونسل کانگریس پارٹی نے حکومت کو مشورہ دیا کہ انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کا اعتماد برقرار رہ سکے۔ جناب محمد علی شبیر نے ریاست تلنگانہ کی مجموعی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے تمام طبقات اور محکمہ جات کی جامع ترقی کی پالیسی روشناس کروانے کی خواہش کی ۔ انہو ںنے گورنر کے خطبہ کو چیف منسٹر کی تقاریر کی نقل قرار دیتے ہوئے کہاکہ گورنر کے خطبہ میں وہی نکات شامل رہے جو چیف منسٹر کی تقاریر میں ہوا کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ عوام کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ریاست میں اقتدار حاصل کرنے والی حکومت اقتدار کے نشہ کے بجائے عوام اور ریاست کی ترقی کو اپنا نصب العین بناتے ہوئے خدمات انجام دے گی اور عوام سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔