تلنگانہ اسمبلی میں گورنر کا خطبہ ٹی آر ایس کا انتخابی منشور

   

شہر حیدرآباد کی ترقی کا تذکرہ نظرانداز، بی جے پی قائدین کا میڈیا پوائنٹ پر خطاب

حیدرآباد ۔ 19 جنوری (سیاست نیوز) بی جے پی نے گورنر کے خطبہ کو ٹی آر ایس کا انتخابی منشور قرار دیتے ہوئے ’’نئی بوتل میں پرانی شراب‘‘ کے مماثل ہونے کا دعویٰ کیا۔ آج اسمبلی کے میڈیا پوائنٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ اور رکن قانون ساز کونسل رامچندر راؤ نے یہ بات بتائی۔ راجہ سنگھ نے کہا کہ نئی حکومت میں گورنر سے کافی امیدیں وابستہ تھیں لیکن گورنر کے خطبہ کو سن کر ایسا لگا کہ ٹی آر ایس کے انتخابی منشور کو پڑھ کر سنایا جارہا ہے۔ اگر سچ کہا جائے تو یہ نئی بوتل میں پرانی شراب کے مترادف ہے۔ خطبہ میں شہر حیدرآباد کی ترقی کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ جو مواضعات پینے کے پانی سے محروم ہیں ان مواضعات کو پانی کب تک پہنچایا جائے گا اس پر کوئی روشنی نہیں ڈالی گئی۔ رامچندر راؤ نے گورنر کے خطبہ کو مایوس کن قرار دیا۔ ٹی آر ایس کے دورحکومت کی پہلی میعاد میں جو وعدے کئے گئے دوسری میعاد میں وہی وعدے دہرائے جارہے ہیں۔ 2014ء کے دوران ٹی آر ایس کے انتخابی منشور سے جو وعدے کئے گئے تھے اب تک اس پر عمل آوری نہیں ہوئی۔ دوبارہ وہی وعدوں کو دہراتے ہوئے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ بیروزگار نوجوان گورنر کے خطبہ کا بڑی بے چینی سے انتظار کررہے تھے لیکن ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔ نئے روزگار کے بارے میں کوئی منصوبہ کا اعلان نہیں کیا گیا اور نہ ہی 3016 روپئے بیروزگاری بھتہ جاری کرنے کے معاملے میں کوئی خوشخبری سنائی گئی۔ مرکز کی ایوشمان بھاوا اسکیم کے ذریعہ غریب عوام سے انصاف ہورہا ہے مگر افسوس کی بات ہیکہ گورنر کے خطبہ میں اس کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔ یہی نہیں مرکز کی جن اسکیمات سے ریاست کو فائدہ ہورہا ہے۔ ان میں ایک اسکیم کا بھی گورنر کے خطبہ میں حوالہ نہیں دیا گیا۔