تلنگانہ بجٹ اقلیتوں کیلئے مایوس کن، اضافہ محض دکھاوا

   

اہم اسکیمات کا بجٹ جاری نہیں ہوا،کانگریس اقلیتی قائد سمیر ولی اللہ کا ردعمل
حیدرآباد ۔9۔ مارچ (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی میناریٹی ڈپارٹمنٹ گریٹر حیدرآباد کے صدر سمیر ولی اللہ نے تلنگانہ حکومت کے بجٹ کو اقلیتوںکے لئے مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ اعداد و شمار کے ذریعہ اقلیتی طبقات کو گمراہ کیا گیا ہے ۔ سمیر ولی اللہ نے کہا کہ گزشتہ 6 برسوں میں کے سی آر حکومت نے ایک سال بھی اقلیتی بہبود کیلئے الاٹ کردہ بجٹ کو مکمل خرچ نہیں کیا ۔ دوسری مرتبہ برسر اقتدار آنے کے بعد سے اقلیتوں کے ساتھ صرف وعدے اور تیقنات کا سلسلہ جاری ہے۔ ہریش راؤ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں بظاہر گزشتہ سال کے مقابلہ اضافہ ظاہر کیا گیا لیکن حقیقت میں بجٹ کو مزید کم کردیا گیا ہے ۔ 2019-20 ء کے عبوری بجٹ میں اقلیتی بہبود کے لئے 2000 کروڑ مختص کئے گئے تھے ، بعد میں کمزور معاشی صورتحال کا بہانہ بناکر اسے 1369 کروڑ تک گھٹا دیا گیا۔ حکومت کو اقلیتی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بجٹ کم کرنے کے باوجود محض 900 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2020-21 ء میں اقلیتی بہبود کے لئے 1518 کروڑ کا اعلان کیا گیا لیکن کئی اہم اسکیمات کے لئے رقومات میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ 2018-19 ء میں اقلیتی بہبود کا بجٹ 1884 کروڑ تھا لیکن 50 فیصد رقومات جاری کی گئیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقلیتوں کو اس بات کی ضمانت دیں کہ مکمل بجٹ جاری کیا جائے گا ۔ سمیر ولی اللہ نے کہا کہ گزشتہ 6 برسوں میں کے سی آر حکومت نے اقلیتوں سے کئے گئے انتخابی وعدوں کی تکمیل میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن سے سبسیڈی اجرائی ، اوورسیز اسکالر اسکیم ، ائمہ و مؤذنین کے اعزازیہ اور شادی مبارک جیسی اسکیمات کا بجٹ جاریہ سال جاری نہیں ہوا۔ اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کے تحت منتخب طلبہ کو دو اقساط کی اجرائی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 فیصد مسلم تحفظات کے لئے کے سی آر حکومت نے صرف قرارداد کی منظوری پر اکتفاء کیا۔ کے سی آر نے سپریم کورٹ سے تحفظات حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ 4 فیصد تحفظات کو بچانے کے لئے سپریم کورٹ میں موثر پیروی کرے۔ سمیر ولی اللہ نے اسمبلی میں شہریت قانون این آر سی اور این پی آر کے خلاف قرارداد کے علاوہ این پی آر کے نفاذ کو روکتے ہوئے احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔