تلنگانہ میں راجیہ سبھا امیدواروں کے ناموں پر تجسس برقرار

   

ٹی آر ایس حلقوں میں کئی نام زیر گشت، کے سی آر سے جمعرات کو اعلان متوقع
حیدرآباد ۔9۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ میں راجیہ سبھا کی دو نشستوں کے لئے ٹی آر ایس امیدواروں کے ناموں پر تجسس برقرار ہے ۔ دو نشستوں کے لئے پارٹی میں کئی دعویدار ہیں جس کے سبب ہائی کمان کو امیدواروں کے نام کے انتخاب میں دباؤ کا سامنا ہے ۔ سبکدوش ارکان میں ڈاکٹر کے کیشو راؤ دوبارہ امیدواری کے لئے کوشاں ہیں، ان کے علاوہ بعض سابق وزراء اور حال ہی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے والے قائدین بھی راجیہ سبھا کی نشست پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ ٹی آر ایس پارٹی میں امیدواروں کے بارے میں مباحث جاری ہے، تاہم یہ تجسس کے سی آر کے اعلان کے بعد ہی ختم ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے پارٹی کے سکریٹری جنرل اور بااعتماد رفیق کیشو راؤ کو دوبارہ راجیہ سبھا بھیجنے کا وعدہ کیا تھا ۔ اس کے علاوہ ریاستی وزیر کے ٹی راما راو نے سابق رکن پارلیمنٹ کھمم پی سرینواس ریڈی سے راجیہ سبھا امیدواری کا وعدہ کیا ہے۔ ان دونوں میں کے سی آر کا فیصلہ کس کے حق میں جائے گا ، اس بارے میں تجسس برقرار ہے ۔ کے سی آر کی دختر کویتا جنہیں نظام آباد لوک سبھا حلقہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، انہیں قومی سیاست میں سرگرم کرنے کیلئے راجیہ سبھا بھیجنے سے متعلق اطلاعات پارٹی حلقوں میں گشت کر رہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر کے قریبی ساتھی دامودر راؤ کے علاوہ ہتھرو کمپنی کے سربراہ پارتھا سارتھی ریڈی نے بھی اپنی دعویداری پیش کی ہے ۔ اسمبلی کے دو سابق اسپیکرس مدھو سدن چاری اور کے آر سریش ریڈی بھی راجیہ سبھا نشست کی کوشش کر رہے ہیں ۔ امیدواروں کے بارے میں کے سی آر نے ابھی تک کسی سے مشاورت نہیں کی اور توقع ہے کہ 12 مارچ کو وہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کریں گے جبکہ 13 مارچ پرچہ نامزدگی کے ادخال کی آخری تاریخ ہے۔ ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے بعض قائدین نے راجیہ سبھا کی نشست کے لئے چیف منسٹر اور کے ٹی آر سے نمائندگی کی۔ تاہم صرف دو نشستوں میں کمزور طبقات کو نمائندگی دینا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ قومی سطح پر فیڈرل فرنٹ کے قیام کے سلسلہ میں کویتا کو نئی دہلی میں سرگرم رکھا جاسکتا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد سے کویتا سرگرم سیاست سے دور ہیں۔