تلنگانہ میں پولیس اعلی عہدیداروں دوستانہ ماحول کیلئے کوشاں

   


ظہیرآباد پولیس کا رویہ اورا قدامات بالکل برعکس ، متاثرین کی کوئی مدد نہیں

حیدرآباد ۔ ریاست تلنگانہ میں اعلی پولیس عہدیداروں کے اقدامات عوام کو قریب کرنے اور دوستانہ ماحول کو فروغ دینے کیلئے مثالی ثابت ہو رہے ہیں ۔ لیکن ظہیرآباد پولیس کا رویہ اعلی پولیس عہدیداروں کے اقدامات کے بالکل برعکس ثابت ہو رہا ہے ۔ جہاں تین مسلم بہنیں اپنے حق کیلئے دن رات کوشش کر رہی ہیں ۔ ان بے سہارا خواتین جن میں ایک بہن لپرسی کا شکار ہے ۔ ان دنوں ظہیرآباد کے سب انسپکٹر کی مبینہ جانبداری سے پریشان ہیں فریاد لیکر رجوع ہونے پر سیول معاملہ کہنے والے سب انسپکٹر آف پولیس جانبدارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے دوسرے حریف کو کھلی چھوٹ دے چکے ہیں ۔ اپنے اجداد کی اراضی پر جانے کے خلاف انہیں ایس آئی نے کریمنل مقدمات درج کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ سب انسپکٹر کی ایک طرف اور جانبدارانہ کارروائی و اقدامات سے حفیظہ بی تنگ آچکی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اب پولیس سے ان کا یقین اٹھنے لگا ہے ۔ ظہیرآباد ٹاون میں حفیظ بی اور ان کی دو بہنوں کی قیمتی جائیداد پائی جاتی ہے جو ان کی مشترکہ جائیداد ہے ۔ اس جائیداد پر ناجائز قابضین اپنا حق جتا رہے ہیں تاہم مسئلہ عدالت میں ہونے کے باوجود ظہیرآباد ٹاون سب انسپکٹر وینکٹیش اس معاملہ میں ایک طرف کارروائی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں ۔ جبکہ 6 فروری کے دن حفیظ بی نے ضلع ایس پی سے شکایت کی سب انسپکٹر کے تعلق سے یہ بات مشہور ہے کہ وہ ا پنے اعلی عہدیداروں کی بھی ایک نہیں سنتا اور مرضی کے مطابق اقدامات کئے جاتے ہیں ۔ حفیظ بی نے انہیں انصاف دلانے کی اپیل کی ہے اور ریاستی وزیر داخلہ مسٹر محمد محمود علی سے درخواست کی ہے کہ وہ پولیس عہدیداروں کی کارکردگی کو عوام کیلئے پرسکون بنانے کے اقدامات کریں۔