تلنگانہ و اے پی کے آبی تنازعہ پر 5 اگسٹ کو اعلی سطح کا اجلاس

,

   

کے سی آر اور جگن موہن ریڈی شرکت کریں گے ۔ دونوں ریاستوں کے مابین تناو کا امکان

حیدرآباد۔چیف منسٹر تلنگانہ چندر شیکھر راؤ و چیف منسٹر آندھرا پردیش جگن موہن ریڈی کے مابین دونوں ریاستوں میں پانی کی تقسیم کے مسئلہ پر 5 اگسٹ کو مرکزی وزارت آبپاشی وسائل کے تحت اجلاس میں تناؤ کا امکان ہے۔ مرکزی وزیر آبی وسائل کی صدارت میں اجلاس میں چندر شیکھر راؤسنگمیشورا آبپاشی پراجکٹ جو کہ پوتی ریڈی پاڈو میں زیر تعمیر ہے کے خلاف پاؤر پوائنٹ پرزینٹیشن کی تیاری کر رہے ہیں۔حکومت تلنگانہ نے آندھرا پردیش میں زیر تعمیر پراجکٹ پر اعتراض کرکے اس کو روکنے شکایات درج کروائی تھیں ۔ اسکے بعد سے دونوں ریاستوں میں پانی کے مسئلہ پر تناؤ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت تلنگانہ نے آندھرا پردیش کے پراجکٹ کو غیر قانونی قرار دینے کے علاوہ دریائے کرشنا اور گوداوری پر تلنگانہ کی جانب سے تعمیر پراجکٹس کا مدلل جواب تیار کیا ہے تاکہ اجلاس میں ان کا احاطہ کیا جاسکے جن کے سبب پانی کے مسئلہ پر تنازعات پیدا ہورہے ہیں۔تلنگانہ اور آندھراپردیش کے درمیان پانی کی تقسیم کے مسئلہ پر یہ دوسرا اجلاس ہے جبکہ 4 سال قبل اجلاس میں سابق چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرابابو نائیڈو نے شرکت کی تھی اور تلنگانہ سے چندر شیکھر راؤ نے شرکت کی تھی ۔ ذرائع نے بتایا کہ تلنگانہ کی جانب سے دریائے کرشنا اور گوداوری پر تعمیر پراجکٹس سے سری سیلم کے پانی کی مقدار میں 40ہزار کیوزک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا لیکن اب آندھرا پردیش میں سنگمیشورا آبپاشی پراجکٹ کی تیاری اور اونچائی میں اضافہ سے تلنگانہ کو پانی کی مقدار میں کمی کا خدشہ ہے۔ حکومت کا الزام ہے کہ آندھرا پردیش کی جانب سے تلنگانہ سے مشاورت کے بغیر اس پراجکٹ کا آغاز کیا گیا ہے جو کہ سابقہ آبپاشی کمیشن اور اعلی سطحی کمیٹی کے فیصلہ کے مغائر ہے۔ کے سی آر اس اجلاس میں آندھرا پردیش کی جانب سے تلنگانہ کے پراجکٹس کے متعلق شکایات پر اپنا موقف پیش کرینگے اور مرکزی وزیر آبپاشی کو حکومت کے موقف سے واقف کروائیں گے۔